۱۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۷ شوال ۱۴۴۵ | May 6, 2024
فلسطین

حوزہ / سیاسی امور کی ماہر فاطمہ حجازی نے کہا: حزب اللہ کی حالیہ کارروائی 33 روزہ جنگ کے بعد سے مقبوضہ شمالی علاقوں کے لیے سب سے سخت پیغام تھا اور خود عبرانی میڈیا کے بیانات کی بنیاد پر بھی کہ وہ نہیں چاہتے کہ لبنان کے ساتھ جنگ ​​کی طرف جائیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، گذشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں صیہونی آبادکاروں نے حکومتی فوج کی حمایت سے مسجد الاقصی میں عبادت گزاروں کو پے درپے حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔ فلسطینی اسلامی مزاحمت کے رہنماؤں کی بارہا تنبیہات اور اس مسجد کے صحن میں فلسطینی نمازیوں کے خلاف صہیونیوں کے جرائم کی مذمت کے باوجود صہیونی رہنماؤں نے اپنی جارحیت کا سلسلہ جاری رکھا۔

چنانچہ دو روز قبل لبنان کے جنوب سے مقبوضہ علاقوں کے شمال میں مزاحمتی میزائلوں کی آوازیں سنی گئیں۔

اس سلسلے میں الکوثر گلوبل نیٹورک کی ایڈیٹر فاطمہ حجازی نے اپنے انسٹاگرام پر "اسرائیل اوہن من بیت العنکبوت" کے عنوان سے ایک تصویر اور ایک متن کو شیئر کیا ہے، جس کا ترجمہ کچھ یوں ہے:

حزب اللہ کا 33 روزہ جنگ سے اب تک کا صیہونیوں کے لیے سخت ترین پیغام

"یہ الاقصیٰ کی آواز ہے جو مقبوضہ علاقوں کے شمال میں راکٹوں کی بارش سے گونج رہی ہے۔

یہ آواز مزاحمتی لوگوں یا میڈیا کے تجزیوں نے نہیں دی بلکہ یہ خود اسرائیلیوں کا اعتراف ہے کہ یہ راکٹ لبنان کے جنوب سے مقبوضہ فلسطین کے شمال میں صہیونی بستیوں کی طرف داغے گئے ہیں جو کہ مسجد الاقصیٰ کی حالیہ بے حرمتی کے جواب میں فائر کئے گئے ہیں۔

حزب اللہ کی یہ حالیہ کارروائی سن 2006ء میں 33 روزہ جنگ کے بعد سے اب تک کا مقبوضہ شمالی علاقوں کے لیے سب سے سخت پیغام تھا اور خود عبرانی میڈیا کے بیانات کی بنیاد پر بھی کہ "وہ نہیں چاہتے کہ لبنان کے ساتھ جنگ کی طرف جائیں"۔

نیز یہ آپریشن لبنان کی جانب سے صہیونیوں کو یہ واضح پیغام تھا کہ "قدس" تنہا نہیں ہے جیسا کہ حزب اللہ لبنان کی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ سید ہاشم صفی الدین نے بھی اس بات پر تاکید کی کہ صیہونیوں کو جان لینا چاہیے کہ مسجد اقصیٰ کے پیچھے کروڑوں مسلمان اپنی جان اور خون کی قربانی دینے کے لیے تیار ہیں اور ہمارے مقدس مقامات کو نشانہ بنانے کی ایسی مذموم کوششیں پورے خطے میں جنگ کے شعلے بھڑکانے کا سبب بنیں گی۔"

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .