حوزہ نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے، ڈاکٹر سیدہ فاطمہ سیدمدلل نے طوفان الاقصی آپریشن کی سالگرہ کے موقع پر اس خطے اور بالخصوص مقبوضہ فلسطین پر اثرات اور کامیابیوں پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ جیسے کہ رہبر انقلاب اور مقاومت کی دیگر اہم شخصیات نے بھی تاکید کی، اس آپریشن کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ اس نے صہیونی حکومت کے زوال اور خاتمے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ طوفان الاقصی سے قبل اسرائیلی حکومت اپنی بقا کے تحفظ کی فکر سے آزاد ہو کر خطے کے ممالک کو خود کو تسلیم کرنے پر مجبور کرنے کے لیے "صدی کی ڈیل" جیسی سازشوں پر عمل پیرا تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک سال گزرنے کے بعد، اسرائیلی حکومت اپنی بقا کے حوالے سے شدید خوف و ہراس میں مبتلا ہے، کیونکہ اس نے ایسے حالات کا سامنا کیا ہے جو اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھے تھے۔
ڈاکٹر سیدمدلل نے مزید کہا کہ غزہ اور حالیہ دنوں میں لبنان میں صہیونی حکومت کی طرف سے خواتین، بچوں اور مردوں کے خلاف بے مثال جرائم کے بعد عالمی رائے عامہ اسرائیلی مجرموں کے خلاف ہوگئی ہے، اور انسانیت کی ایک بڑی بیداری وجود میں آئی ہے جو صہیونی غاصبوں کی ساکھ کو بری طرح متاثر کر رہی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ طوفان الاقصی آپریشن، صہیونی حکومت کی ناقابل شکست ہونے کے افسانے کے خاتمے کی ابتداء تھا۔ یہ آپریشن نہ صرف اسرائیل کی شکست کا آغاز تھا، بلکہ اس کے بعد مقاومت کے مختلف گروہوں کی طرف سے ہونے والے مزید حملوں نے صہیونی حکومت کو مزید ذلیل و خوار کر دیا۔