۲۱ آذر ۱۴۰۳ |۹ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 11, 2024
رہبر معظم

حوزہ/ آج صبح (بدھ) حسینیہ امام خمینیؒ میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے رہبر معظم حضرت آیت اللہ خامنہ ای سے ملاقات کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آج صبح (بدھ) حسینیہ امام خمینیؒ میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے رہبر معظم حضرت آیت اللہ خامنہ ای سے ملاقات کی۔

حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ شام میں ہونے والے واقعات کسی شک و شبہ کے بغیر امریکہ اور اسرائیل کے ایک مشترکہ منصوبے کے تحت انجام پائے ہیں۔

انہوں نے کہا: یہ درست ہے کہ شام کے ایک ہمسایہ ملک نے بھی واضح کردار ادا کیا ہے اور اب بھی کر رہا ہے، لیکن اس سازش کے اصل منصوبہ ساز اور حکم دینے والے امریکہ اور صیہونی حکومت ہیں۔ ہمارے پاس ایسے شواہد موجود ہیں جو اس حقیقت پر کوئی شک باقی نہیں رہنے دیتے۔

رہبر انقلاب نے اسلامی مزاحمتی تحریک کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا: مزاحمت یہی ہے کہ جتنا زیادہ دباؤ ڈالیں گے، یہ تحریک اتنی ہی مضبوط ہوگی۔ جتنا زیادہ ظلم کریں گے، مزاحمت کرنے والوں کا عزم اتنا ہی پختہ ہوگا۔ ان کے خلاف جتنا لڑیں گے، یہ تحریک اتنی ہی وسیع ہوگی۔ اور میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ خدا کے فضل سے مزاحمت کا دائرہ پہلے سے بھی کہیں زیادہ پورے خطے میں پھیل جائے گا۔

انہوں نے ان تجزیہ کاروں پر تنقید کی جو یہ سمجھتے ہیں کہ مزاحمت کمزور ہو تو ایران بھی کمزور ہوگا۔ انہوں نے کہا: میں خدا کے حکم اور توفیق سے کہتا ہوں کہ اسلامی جمہوریہ ایران ایک مضبوط اور مقتدر ملک ہے اور ان شاء اللہ مستقبل میں مزید طاقتور ہوگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی، حضرت آیت اللہ خامنہ ای، نے اپنے خطاب میں شام کی موجودہ صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا: "یقیناً ان حملہ آوروں کے مقاصد مختلف ہیں، بعض شمالی یا جنوبی شام میں زمین پر قبضہ کرنے کے درپے ہیں، جبکہ امریکہ علاقے میں اپنا قدم جمانے کی کوشش کر رہا ہے۔ لیکن وقت ثابت کرے گا کہ ان میں سے کوئی بھی اپنے اہداف تک نہیں پہنچے گا۔ شام کے مقبوضہ علاقے شامی جوانوں کی بہادری اور غیرت سے آزاد ہوں گے، اس میں کوئی شک نہ کریں، یہ ضرور ہوگا۔"

انہوں نے مزید کہا: "امریکہ یہاں اپنے قدم جما نہیں پائے گا، اللہ کی توفیق سے مقاومتی محاذ کے ذریعے امریکہ کو اس خطے سے نکال باہر کیا جائے گا۔"

رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت‌اللہ خامنہ‌ای نے فرمایا کہ استکباری طاقتیں غلطی پر ہیں اگر وہ یہ سمجھتی ہیں کہ شام کی حکومت کے زوال سے مزاحمت کا محاذ کمزور ہو گیا ہے، مزاحمت صرف ایک ظاہری طاقت نہیں بلکہ ایک ایمان، نظریہ اور فیصلہ قلبی ہے، جو دباؤ سے مزید مضبوط ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حزب‌الله، حماس اور فلسطینی تنظیموں کی حالیہ دباؤ کے باوجود بڑھتی ہوئی طاقت، مزاحمت کی حقیقت کو ظاہر کرتی ہے۔ غزہ پر بمباری اور یحییٰ سنوار جیسے قائدین کی شہادت کے باوجود فلسطینی عوام حماس اور جهاد اسلامی کی مزید حمایت کر رہے ہیں۔

حضرت آیت‌الله خامنه‌ای نے ایران کی شامی حکومت کی حمایت کے پیچھے عوامل بیان کرتے ہوئے کہا کہ شام نے ایران-عراق جنگ کے دوران صدام حسین کے خلاف ایران کی مدد کی تھی، اور داعش کی تخریبی کارروائیوں کو روکنے کے لیے ایرانی کمانڈرز اور جوان شام و عراق گئے تاکہ وہاں کے جوانوں کو منظم کر کے داعش کے فتنے کو ختم کریں۔

انہوں نے زور دیا کہ ایران کا شام اور عراق میں کردار مستشاری تھا، نہ کہ وہاں فوج بھیجنے کا۔ انہوں نے شام میں جاری مسائل کی وجہ شامی فوج کی کمزوری کو قرار دیا، مگر اس یقین کا اظہار کیا کہ شامی عوام اپنے جذبے کے ساتھ ان مسائل پر قابو پا لیں گے۔

حضرت آیت‌الله خامنہ ای نے دشمن کے خلاف ہوشیار رہنے، غرور اور انفعال سے بچنے اور مزاحمت کو جاری رکھنے پر زور دیا۔ آخر میں، انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ اللہ کے فضل سے صہیونیت اور مغربی سازشی عناصر کا خطے سے خاتمہ یقینی ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .