تحریر: مولانا سید علی ہاشم عابدی
حوزہ نیوز ایجنسی | ماہ شعبان قمری سال کا آٹھواں مہینہ ہے اور یہ مہینہ رحمۃ للعالمین حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے منسوب ہے۔ جیسا کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: رجب اللہ کا مہینہ ہے، شعبان میرا مہینہ ہے اور ماہ رمضان میری امت کا مہینہ ہے۔ نیز ارشاد فرمایا: شعبان میرا مہینہ ہے ، خدا اس بندے پر رحمت نازل کرے جو اس ماہ میں میری مدد کرے ، جو کوئی بھی اس مہینہ میں ایک روزہ رکھے گا اس پر جنت واجب ہو گی۔ حضورؐ نے ایک اور مقام پر فرمایا: ماہ شعبان وہ مہینہ ہے جس میں اعمال قبول ہوتے ہیں جب کہ لوگ اس سے غافل ہیں ۔ امیرالمومنین امام علی علیہ السلام نے فرمایا: شعبان رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا مہینہ ہے۔
بعض روایتوں میں ماہ شعبان کو مہینوں کا سید و سردار کہا گیا ہے۔ امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ جب افق پر ماہ شعبان کا چاند نمودار ہوتا تو امام زین العابدین علیہ السلام اپنے اصحاب کو جمع کرتے اور فرماتے تھے: جانتے ہو یہ کون سا مہینہ ہے؟ یہ ماہ شعبان ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ میرا مہینہ ہے۔ لہذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی محبت اور تقرب خدا کے لئے اس ماہ میں روزہ رکھو۔ اس خدا کی قسم! جس کے قبضہ قدرت میں علی بن الحسین ؑ کی جان ہے میں نے اپنے والد ماجد امام حسین علیہ السلام سے سنا کہ امیرالمومنین علیہ السلام نے فرمایا: جو بھی ماہ شعبان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی محبت اور تقرب خدا کی خاطر روزہ رکھے گا تو وہ اللہ کا محبوب ہو گا ، قیامت کے دن اللہ کی کرامت اس کے شامل حال ہو گی اور جنت اس پر واجب ہو گی۔
صفوان جمّال سے روایت ہے کہ امام جعفر صادق علیہ السلام ہمیں حکم دیتے تھے کہ اپنے ارد گرد کے لوگوں کو ماہ شعبان میں روزہ رکھنے پر تیار کرو۔ عرض کیا میں آپ ؑ پر قربان ، اس ماہ کی فضیلت بیان فرمائیں تو امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب ماہ شعبان نمودار ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم منادی کو حکم دیتے کہ وہ مدینہ میں ندا کرے ‘‘ائے اہل مدینہ! میں اللہ کی جانب سے تم پر مبعوث ہوا ہوں ، جان لو کہ شعبان میرا مہینہ ہے ۔خدا اس بندے پر رحمت نازل کرے جو اس ماہ میں میری مدد کرے یعنی روزہ رکھے۔ ’’ امیرالمومنین علیہ السلام نے فرمایا: جب سے میں نے منادی رسولؐ کی ندا سنی ہے اس ماہ میں روزہ ترک نہیں کیا۔ انشاء اللہ تا حیات ماہ شعبان کے روزے مجھ سے ترک نہیں ہوں گے۔ ’’
ماہ شعبان رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا مہینہ ہے ، اس ماہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پیاروں کی ولادت ہوئی۔
3؍ شعبان المعظم سن 5 ہجری کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے محبوب نواسے محسن انسانیت سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کی ولادت ہوئی ۔ جنہوں نے عظیم قربانیاں دے کر دین رسول ؐ کی حفاظت کی اور حدیث رسولؐ ‘‘انا من الحسینؑ’’ کی وضاحت کی۔
4؍ شعبان المعظم سن 26 ہجری کو اللہ کے عبد صالح رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے مطیع محض حضرت ابوالعباس علیہ السلام کی ولادت ہے جنکی تمنا نفس رسولؐ امیرالمومنین علیہ السلام نے کی، بنت رسول حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے جنہیں اپنا بیٹا کہا ، امام حسین علیہ السلام نے جنہیں اپنے لشکر کا علمدار بنایا۔ حضرت عباس علیہ السلام نے نصرت دین میں اپنے دونوں ہاتھ قربان کر دئیے ، روایت کے مطابق آپؑ کے یہی دونوں ہاتھ قیامت میں امت کی شفایت کا وسیلہ ہوں گے۔
5؍ شعبان سن 38 ہجری کو بعض روایات کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چوتھے جانشین امام زین العابدین علیہ السلام کی ولادت باسعادت ہوئی۔
11؍ شعبان کو شبیہ رسولؐ موذن صبح عاشور حضرت علی اکبر علیہ السلام کی ولادت ہوئی۔
15؍ شعبان سن 255 ہجری کو منجی عالم بشریت ، قطب عالم امکان، لنگر زمین و زمان ، صاحب الزمان ، خاتم الاوصیاء حضرت بقیۃ اللہ قائم المنتظر امام مہدی صلواۃ اللہ و سلامہ علیہ و علیٰ آبائہ الطاہرین و عجل اللہ فرجہ الشریف کی ولادت با سعادت ہوئی ۔ اور اسی دن سن 329 ہجری کو آپ کے آخری نائب خاص جناب علی بن محمد سمری رضوان اللہ علیہ کی وفات ہوئی ۔
18؍ شعبان سن 326 ہجری کو حضرت ولی عصر علیہ السلام کے تیسرے نائب خاص جناب حسین بن روح نوبختی رضوان اللہ تعالیٰ علیہ کی وفات ہوئی ۔ جن کے وسیلہ سےمومنین اپنے مولا و آقا امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کی خدمت میں عریضہ بھیجتے ہیں۔
اعمال ماہ شعبان
1۔ روزہ رکھیں
2۔ صلوات پڑھیں
3۔ صدقہ دیں
4۔ مناجات شعبانیہ پڑھیں
5۔ روزانہ 70 بار پڑھیں "اَسْتَغْفِرُاللهَ وَ اَسْئَلُهُ التَّوْبَةَ"
6۔ روزانہ 70 بار پڑھیں "اَسْتَغْفِرُاللهَ الَّذى لااِلهَ اِلاّ هُوَ الرَّحْمنُ الرَّحیمُ الْحَىُّ الْقَیّوُمُ وَ اَتُوبُ اِلَیْهِ"
7۔ جمعرات کی مخصوص نماز
8۔ صلوات شعبانیہ
خدایا! امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کے ظہور میں تعجیل فرما۔ آمین