حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،وکیل آیت اللہ العظمیٰ سیستانی حجۃ الاسلام والمسلمین سید احمد علی عابدی نے گزشتہ روز ہوئے بم دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا: شہید قاسم سلیمانی کی برسی کے موقع پر کرمان میں بم دھماکہ نہایت درجہ بزدلی کی علامت ہے، دشمن یہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح کے دھماکوں سے قوم و ملت کے جذبے پست ہو جائیں گے، وہ شاید یہ نہیں جانتے کہ مہر جتنا دبائی جاتی ہے اتنا ہی ابھر کے سامنے آتی ہے۔
امام جمعہ شہر ممبئی نے مزید کہا: ہماری 1400 سال کی تاریخ اس بات پر گواہ ہے کہ ہم قتل ہونے کے بعد اور زیادہ مضبوط ہوئے ہیں، کمزور نہیں ہوئے ہیں اور انشاء اللہ اسی طرح مضبوط ہوتے چلے جائیں گے، لیکن دشمنوں کا اس طرح سے بم دھماکہ کرنا ان کی کمزوری، پریشانی اور احساس شکست و لاچاری کی علامت ہے، اگر ان میں واقعا شجاعت اور مردانگی ہوتی، تو مقابلے پر آتے اور خود ایک شہید سلیمانی پیدا کرتے، اس طرح سے چھپ کر حملے کرنا ناخواستہ طور پر اپنی شکست کا اعتراف ہے، اور یہ ثابت کرنا ہے کہ ہم شرارت سے باز نہیں ائیں گے، اگر وہ شرارت سے باز نہیں آئیں گے تو ہم شہادت سے بھی باز آنے والے نہیں ہیں، اگر وہ شرارت کے راستے پر چلیں گےتو ہم شہادت کے راستے پر چلیں گے۔
مدیر جامعۃ الامام امیر المومنین علیہ السلام (نجفی ہاؤس) نے کہا: میری گزارش یہ ہے کہ جس طرح کے حملے ہو رہے ہیں ہماری انٹیلیجنس کو اور زیادہ ہوشیار ہونا چاہیے، ایسا نہ ہو کہ ہمارے سر پہ کچھ ایسے لوگ ہوں ایمان کا لبادہ اوڑھ کر نفاق کا کام کر رہے ہوں۔
حجۃ الاسلام والمسلمین سید احمد علی عابدی نے مزید کہا:اس طرح کے لوگوں کی نشادہی اور ان کے سرغنے تک پہنچتا بہت ضروری ہے، اور اس کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا لازم ہو ضروری ہے، صرف شاخیں کاٹنے سے کچھ نہیں ہوگا، اس کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا لازم و ضروری ہے، اس دہشت گردی کو اور اس بزدلانہ حرکت کو جڑ سے اکھاڑ کے پھینکنا ہوگا، اس طرح کی حرکتیں بزدلانہ ذہنیت کا نتیجہ ہے، اور یہ شہید پرور قوم اس طرح کے نتیجے سے گھبراتی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا: خدا ان تمام شہیدوں کے درجات کو بلند کرے، ان کے اہل خانہ کو صبر عطا فرمائے، حضرت ولی عصر عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے ظہور میں تعجیل فرمائے تا کہ دشمنان اسلام کا خاتمہ ہو اور وہ نیست و نابود ہو جائیں اور پوری دنیا پر اسلام کا پرچم لہرائے، میں اس غم انگیز سانحے پر شہداء کے اہل خانہ اور تمام اہل ایران کی خدمت میں تعزیت پیش کرتا ہوں۔