۲۴ آذر ۱۴۰۳ |۱۲ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 14, 2024
آیت اللہ سید حافظ ریاض نجفی

حوزہ/ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر نے کہا کہ برادرانہ تعلقات کی طویل تاریخ رکھنے والے اسلامی ممالک کے درمیان کشیدگی خطے اور اسلام کے مفاد میں نہیں، اس سے اسلام دشمن قوتیں خوش ہوئی ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ سید حافظ ریاض نجفی نے لاہور میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب میں حالیہ ایران-پاکستان کی کشیدہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی ممالک کے درمیان کشیدگی خطے اور اسلام کے مفاد میں نہیں ہے۔ ایران-پاکستان کا ایک دوسرے پر حملہ افسوسناک ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس کشیدگی سے اسلام دشمن قوتیں خوش ہوئیں، امریکہ کے میزائل اور ڈرون حملوں پر پاکستان نے سوائے بیانات کے کوئی رد عمل نہیں دیا۔

وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے مزید کہا کہ برادرانہ تعلقات کی طویل تاریخ رکھنے والے اسلامی ممالک کے درمیان کشیدگی خطے اور اسلام کے مفاد میں نہیں، اس سے اسلام دشمن قوتیں خوش ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ غزہ میں آگ لگی ہوئی ہے، لیکن 57 اسلامی ممالک کی کوئی آواز نہیں، ایسے میں ایران اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کسی صورت قابل قبول نہیں، اگر ایران نے حملہ کیا تھا تو پاکستان کو جوابی حملہ نہیں کرنا چاہیئے تھا۔ دونوں ممالک کو حالات معمول پر لانے کے لئے اقدامات کرنے چاہیئں۔

آیت اللہ سید حافظ ریاض نجفی نے امریکی پاکستان میں اقدامات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے پاکستان میں کتنے میزائل اور ڈرون حملے کیے، معصوم شہریوں کو شہید کیا، اس پر تو پاکستان نے سوائے بیانات کے کوئی رد عمل نہیں دیا، یعنی کافر ملک حملہ کرے تو پاکستان پوچھتا نہیں اور اپنے مسلم ملک نے اگر کوئی اقدام کیا تو ہم اس پر فوری جواب دیتے ہیں۔

انہوں نے جامع علی مسجد حوزہ علمیہ جامعتہ المنتظر میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف سید عاصم منیر حافظ قرآن ہیں، انہیں یاد ہوگا کہ 26 ویں پارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: مسلمان آپس میں نرم اور کفار پر سخت ہوتے ہیں۔ مگر افواج پاکستان نے فوری رد عمل دے کر قرآن مجید کی آیت کریمہ کو بھلا دیا ہے۔

آیت اللہ حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ لڑائی اور صلح کے معاملات کے لئے ہمیں اللہ تعالیٰ اور قرآن حکیم سے رجوع کرنا چاہیئے۔ قرآن کو معاشرے میں رواج دیں تو اس سے واضح فوائد حاصل ہوں گے۔ مسلمانوں میں اس وقت حالات خراب ہونے کی وجہ قرآن مجید سے دوری ہے۔

انہوں نے 9 جنوری کو رحلت فرمانے والے مفسر قران علامہ شیخ محسن علی نجفی رحمتہ اللہ علیہ کی دینی خدمات کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم عالم دین نے تعلیمی ادارے بنائے ۔ وہ 1960ء کی دہائی میں حوزہ علمیہ جامعة المنتظر کے طالب علم بھی رہے اور پھر نجف اشرف مزید تعلیم کے لئے چلے گئے۔ شیخ محسن نجفی نے خاموشی کے ساتھ کام کیا اور خلوص کے ساتھ ملی امور میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ جب بھی ایوانوں میں شر پسندوں کی طرف سے مکتب اہل بیتؑ کے خلاف کوئی آواز اٹھی، جن میں نام نہاد شریعت بل، بنیاد اسلام بل، اور گزشتہ پارلیمنٹ سے منظور کیا گیا متنازع ترمیمی بل، ان سب معاملات میں سب سے پہلے ہمیں متوجہ کرنے والے شیخ محسن علی نجفی ہوتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ایسے تمام معاملات میں وہ سرپرستی کرتے تھے۔ قائد ملت جعفریہ علامہ ساجد علی نقوی، شیخ محسن علی نجفی اور میرے نام سے حکومت کے ساتھ ملی امور پر خط و کتابت ہوتی تھی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .