حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، انٹرنیشنل نورمائکروفلم سینٹر ایران کلچر ہاؤس دہلی کے ایک وفد نے مولانا سید رضی حیدر زیدی کی سربراہی میں ضلع اعظم گڑھ کے کتب خانوں کا جائزہ لینے کی غرض سے اعظم گڑھ کا دورہ کیا اور دارالمصنفین شبلی کالج اعظم گڑھ کا دورہ کرنے کے بعد مذکورہ وفد مولانا ابن حسن املوی واعظ، مولانا منہال رضا خیرآبادی اور جون رضا کے ہمراہ خیرآباد و املو مبارکپور گیا اور مدرسہ باب العلم اور جامعہ اشرفیہ عربی یونیورسٹی کا نیز دورہ کیا۔

مدرسہ باب العلم مبارکپور میں مولانا مظاہر حسین پرنسپل مدرسہ باب العلم ،مولانا کرار حسین اظہری ،مولانا محمد مہدی،مولا کاظم جلال پوری ، ماسٹر شجاعت املوی اور دیگر اساتذہ و طلباء نے پرجوش اور شاندار استقبال کیا؛ جبکہ جامعہ اشرفیہ مبارکپور میں ماسٹر قیصر جاوید املوی و مولانا اختر حسین فیضی مصباحی استاد جامعہ اشرفیہ و مہتمم کتب خانہ جامعہ اشرفیہ وغیرہ نے مہمان وفد کا والہانہ خیر مقدم کیا۔
مکمل تصاویر دیکھیں:
اس موقع پر وفد میں شامل ارکان نے تینوں اداروں کے کتب خانوں کا معائنہ کرنے کے بعد اپنے قلبی تاثرات کا کچھ یوں اظہار کیا: خطۂ اعظم گڑھ اپنی علمی و ادبی بصیرتوں کے ساتھ ساتھ سیاسی بیداری کا بھی مرکز رہا ہے یہاں کے تعلیمی مراکز کا دورہ کرنے کے بعد اعظم گڑھ کی عظمت و جلالت کا ہمارے دلوں میں مزید اضافہ ہوگیا ہے جو کچھ سنا تھا اس سے کہیں زیادہ لائق مباکباد پایا۔

مولانا رضی حیدر زیدی نے کہا کہ کتب خانے ہر دور میں سماجی و معاشرتی مراکز کی حیثیت سے مشغول عمل رہے ہیں۔
مولانا ساجد رشادی نے کہا کہ کتابیں ہمیں تاریخ، تہذیب اور سائنس سے روشناس کرواتی ہیں۔
مولانا ابن حسن املوی واعظ جو خود نور انٹرنیشنل مائیکرو فلم سینٹر ایران کلچر ہاؤس نئی دہلی سے منسلک رہ کر قدیم دینی مدارس کی تاریخ پر متعدد کتابیں تالیف کر چکے ہیں اور ہنوز تالیف وتدوین کا اہم کانامہ انجام دے رہے ہیں نے کہا کہ کتاب، مکتب اور مکتبہ تینوں چیزیں قوموں کی زندگی میں بڑی اہمیت کے حامل ہیں ہر قسم کی ترقی کے دروازے انہی کنجیوں سے کھلتے ہیں۔

واضح رہے کہ نور انٹرنیشنل مائیکرو فلم سینٹر ایک فعال تحقیقی عالمی ادارہ ہے جو اسلامی جمہوریہ ایران؛ نئی دہلی کے کلچر ہاؤس میں واقع ہے اور تاریخ کے موضوع پر تحقیقی کام کرتا ہے، نادر و نایاب کتابوں کی مرمت کا کام کرنے، مائیکرو فلم کی تیاری، پرانے مخطوطات کی عکاسی اور ان کی طباعت میں مصروف ہے۔
یہ سینٹر1985ء میں ڈاکٹر مہدی خواجہ پیری کی کوششوں کے نتیجے میں قائم کیا گیا تھا اس کی دوسرے ملکوں میں بھی شاخیں ہیں۔
اس موقع پر مولانا رحمت اللہ مصباحی، مولانا ظفرالدین برکاتی اور ڈاکٹر ذیشان ترابی وغیرہ موجود رہے۔
08:24 - 2025/10/28









آپ کا تبصرہ