۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۴ شوال ۱۴۴۵ | Apr 23, 2024
سفر

حوزہ / حجۃ الاسلام والمسلمین وحید پور نے کثیر السفر کے روزہ رکھنے کے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب دیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ماہ رمضان میں سفر کے متعلق بہت سارے سوالات ہوتے ہیں کہ سفر میں انسان کے روزے کا کیا بنے گا؟ قدیم زمانے میں ماہ مبارک رمضان میں سفر زیادہ نہیں ہوا کرتے تھے لیکن آج کل ماہ رمضان میں سفر بہت زیادہ ہو گئے ہیں۔

اس مہینے میں سفر کبھی ضروری ہوتا ہے اور کبھی ضروری نہیں ہوتا لیکن ماہ رمضان میں اس غیر ضروری سفر کا بھی گناہ نہیں ہے البتہ مکروہ ہے۔ لیکن ضروری سفر مثلا ملازمت کے لئے سفر کرنا نہ گناہ ہے اور نہ مکروہ ۔

مسئلہ دیگر ان افراد سے مربوط ہے جو کثیرالسفر ہیں۔ کثیرالسفر اسے کہتے ہیں جو زیادہ سفر کرے اور ہمیشہ سفر میں رہے۔ مثلاً شہر سے باہر جانے والی گاڑیوں، ٹرکوں اور ٹیکسی وغیرہ کے ڈرائیور حضرات اور اسی طرح شہر سے باہر ملازمت کرنے والے افراد۔ مثلا ایک شخص ملازمت کے لیے ہر روز تہران سے کرج یا کسی دوسرے شہر جاتا ہے۔

اب سوال یہ ہے کہ کتنے دن رفت و آمد ہو کہ وہ "کثیر السفر" کہلائے۔ تو بطور خلاصہ عرض ہے کہ کم از کم ہر ہفتہ ملازمت کے لیے رفت و آمد ہوتی ہو اور یہ ہمیشہ ہو۔ اس طرح کے افراد کو چاہیے کہ وہ نماز پوری پڑھیں اور ماہ مبارک رمضان میں روزے بھی رکھیں۔ انہیں کثیرالسفر کہتے ہیں۔ البتہ مراجع عظام کے فتاوی میں ظریف اور دقیق نکات موجود ہیں اور کبھی ان ظریف اور دقیق نکات میں ان کا نقطہ نظر مختلف ہوتا ہے۔ پس تاکید کی جاتی ہے کہ ہر شخص اس مسئلہ میں اپنے مرجع تقلید کے فتوی کی طرف رجوع کرے مثلا کثیرالسفر کے متعلق ایک سوال یہ ہے کہ ہفتے میں چند دن وہ شہر سے باہر سفر پہ ہوں؟  بعض مراجع فرماتے ہیں کہ تین دن۔ بعض کے نزدیک ہفتے میں تین دن سے کم بھی شہر سے باہر سفر کرنا کثیر السفر کے عنوان صادق آنے کے لئے کافی ہے۔ اور بعض کہتے ہیں کہ ہفتے میں ایک دن بھی کافی ہے۔ پس مقلد پر لازم ہے کہ وہ اپنے مرجع تقلید کے رسالہ عملیہ کی طرف رجوع کرے تاکہ اسے اس مسئلہ میں اپنے مرجع تقلید کی نظر معلوم ہو۔

اب رہ گئے وہ افراد جن کا سفر ملازمت کے لئے نہیں ہے۔ اگر وہ اذان ظہر کے بعد اپنے وطن سے نکلے تو ان کا (اس دن کا) روزہ صحیح ہے اور اگر اذان ظہر سے پہلے گھر سے باہر نکلیں اور اذان ظہر کے وقت رستے میں ہوں تو ان کا روزہ صحیح نہیں ہے کیونکہ وہ مسافر شمار ہوں گے۔ البتہ اگر مسافر اذان ظہر سے پہلے اپنے شہر سے نکلے اور اذان ظہر سے پہلے ایسی جگہ پہنچ جائے جہاں اس نے دس دن رہنے کا ارادہ کیا ہو تو وہ اس دن کے روزے کو مکمل کر سکتا ہے یا نہیں اس کا روزہ صحیح ہے۔ یا اگر کوئی مسافر تہران سے اذان ظہر سے پہلے ہوائی جہاز کے ذریعہ مثلا مشہد مقدس جائے اور اذان ظہر سے پہلے تہران واپس بھی  پلٹ آئے تو اس کا روزہ صحیح ہوگا کیونکہ وہ اذان ظہر سے پہلے اپنے وطن واپس لوٹ آیا ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .

تبصرے

  • عمل حسن PK 07:45 - 2024/03/21
    0 0
    03069291310