حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مندرجہ ذیل روایت کتاب "مستدرک الوسائل" سے نقل کی گئی ہے۔ اس روایت کا متن اس طرح ہے:
قال رسول اللہ صلى الله عليه وآله وسلم:
اَیمُّا اِمرَاَةٍ دَفَعَت مِن بَیتِ زَوجها شَیئاً مِن موضعٍ اِلی موضع تُریُد بِه صَلاحاً،نَظَر اللهُ اِلَیها، وَمَن نَظَرِ اللهُ اِلَیه لَم یُعَذّبهُ، فَقالَت امُ سَلَمة: یا رَسُولَ الله؛ذَهَبَ الرِجّالُ بِکُلِّ خَیرٍ،فَأیُّ شَئِ لِلنّساءِ المَساکین؟ فَقالَ بَلی، اِذا حَمِلَتِ المَراَةُ کانَت بِمَنزِلَةِ الصائِم القائِم المُجاهِدِ بِنَفسِهِ وَ مالِهِ وَ فی سَبیلِ اللهِ،فَاِذا وَضَعَت کانَ لَها مِنَ الاَجرِ ما لا یَدری اَحَدَ ما هُوَ لِعَظمِهِ،فَاذِا اَرضَعَت کانَ لَها بِکُلِّ مِصَّةٍ کَعِدلِ عِتقٍ مُحَرِّرٍ مِن وُلدِ اسماعیلَ، فَاِذا فَرَغتَ مِن رِضاعِهِ ضَرَبَ مَلَکٌ کَریمٌ عَلی جَنبِها وَ قالَ: اِستَأنِفیِ العَمَلَ فَقَد غَفرَ لَکِ
حضرت پیغمبر اکرم صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا:
جب بھی کوئی عورت اپنے شوہر کے گھر کو بہتر بنانے کے لیے کسی چیز کو جابجا کرتی ہے تو خداوند اس کی طرف نظر رحمت کرتا ہے اور جس کی طرف خداوند نظر رحمت کرے اسے کبھی عذاب نہیں دیتا۔حضرت ام سلمہ نے عرض کی: اے رسولِ خدا ! مرد حضرات ساری نیکیاں حاصل کر لیتے ہیں تو بیچاری خواتین کے حصہ میں کیا نیکی ہے؟ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا: جب بھی کوئی عورت حاملہ ہوتی ہے تو اسے روزہ دار، شب زندہ دار اور خدا کی راہ میں اپنی جان و مال سے جہاد کرنے والے مجاہد کا درجہ ملتا ہے اور جب وہ بچے کو جنم دیتی ہے تو خداوند متعال اسے ایسی عظیم پاداش عطا کرتا ہے کہ کوئی اس کی عظمت سے آگاہی نہیں رکھتا۔ اور جب وہ خاتون نوزاد کو دودھ پلاتی ہے تو اس نوزاد کے پستانِ مادر سے دودھ کا ایک قطرہ چوسنے کے بدلے میں خداوند اسے حضرت اسماعیل کی نسل سے ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب عطا کرتا ہے۔ اور جب وہ بچے کو دودھ پلانا ختم کرتی ہے تو ایک فرشتہ اپنے پر کو اس ماں کے پہلو پر مار کر کہتا ہے کہ " اپنے اعمال کو از سرِ نو شروع کرو کہ خدا نے تمہارے گناہ معاف کر دئے ہیں۔
مستدرک الوسائل- جلد 15