۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری

حوزہ/ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین نے ملت تشیع کے علماء و ذاکرین سے کہا کہ وہ ماہ محرم میں اخوت و وحدت کے دامن کو مضبوطی سے تھامے رکھیں اور اپنے منبروں سے دوسروں تک محبت اور بھائی چارے کا پیغام پہنچایا جائے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اسلام آباد/ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملک بھر میں فوری انتخابات کرانے اور اقتصادی ایمرجنسی لگانے کا مطالبہ کیاہے۔انہوں نے کہا ملک بدترین سیاسی و اقتصادی بحرانوں کی لپٹ میں ہے جنہیں طوالت دینا ملک کو دانستہ طور پر تباہی کی طرف دھکیلنے کے مترادف ہو گا۔وہ کون سا خوف ہے جو سیاسی نمائندوں کو عوام کے پاس جانے سے روکتا ہے۔مخلص اور محب و طن قوتوں کوآگے بڑھ کرملک کو بچانے میں اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ ملکی اثاثوں کی فروخت اسٹریٹیجک اٹیک ہے اس کو روکا جائے۔اگر فروخت کرنے ہیں تو ماضی کے ان حکمرانوں کے اثاثوں کو فروخت کیا جائے جو قومی خزانے کو دونوں ہاتھوں سے لوٹتے رہے ہیں۔ایسا کوئی معاہدہ جس سے مسلمانوں کی عسکری، معاشی یا تعلیمی ںظام پر کفار غالب آجائیں شرعی طور پر حرام ہے۔

انہوں نے کہا کہ محرم الحرام کے دوران عزاداری کے پروگراموں کو فول پروف سیکورٹی اور سہولیات فراہم کرنا ریاستی اداروں کی آئینی ذمہ داری ہے لہذا غیر ضروری رکاوٹیں کھڑی کرنے سے گریز کیا جائے۔حکومت نے محرم سے قبل ایسے علماء پر بھی پابندی کے احکامات صادر کر دیے ہیں جن میں اکثر مجالس پڑھتے ہی نہیں۔

ریاستی اداروں میں متعصبانہ فکر کے حامل ایسے افسران موجود ہیں جو محب وطن شہریوں کو مشتعل کرنے کی دانستہ کوشش میں لگے رہتے ہیں جن کاکام نفرتوں کا پرچار ہے۔عزاداری کے پروگراموں پر مقدمات کا اندراج، بانیان کے نام فورتھ شیڈول میں ڈالے جانے میں ایسے ہی غیر ذمہ دار افسران ملوث ہیں۔امام بارگاہ، یا چار دیواری کے اندر ہونے والے عزاداری کے کسی پروگرام پر مقدمات کا اندارج اختیارات کے ناجائز استعمال کی بدترین مثالیں ہیں۔پاکستان میں سیاسی مارچ، تکفیری نعروں کی گونج میں مظاہرے اور دیگر سیاسی و مذہبی اجتماعات کو کھلی چھوٹ ہے لیکن یزیدیت کے خلاف آواز بلند کرنے والوں سے ریاستی اداروں کو مسئلہ ہے۔حکومت کو یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ عزاداری پر کوئی پابندی قبول نہیں ۔عزاداروں اور بانیان کو تنگ کرنے کے غیر انسانی رویے کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نےملت تشیع کے علماء و ذاکرین سے کہا کہ وہ ماہ محرم میں اخوت و وحدت کے دامن کو مضبوطی سے تھامے رکھیں اور اپنے منبروں سے دوسروں تک محبت اور بھائی چارے کا پیغام پہنچایا جائے۔امت مسلمہ میں تفرقہ کی بات کرنا اسلام دشمن قوتوں کو تقویت دینا ہے۔عزاداری کے پروگراموں کے دوران بانیان ،سکاوٹس، نوجوان اور علاقائی تنظیمں سیکورٹی معاملات پر پوری نظر رکھیں۔ معمولی سی کوتاہی شرپسندوں کو کسی بڑے نقصان کا موقع فراہم کر سکتی ہے۔



لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .