حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے منگل کی صبح ملک کے صنعتی و پیداواری شعبوں میں سرگرم تقریبا ایک ہزار افراد سے ملاقات کی۔ انھوں نے بڑے معاشی اہداف کو عملی جامہ پہنانے میں نجی شعبے کی پوری طرح سے مؤثر گنجائش اور صلاحیتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، کام کاج اور کاروبار کے میدان کی رکاوٹوں کو دور کرنے میں حکومت کی حمایت اور پرائیویٹ سیکٹر کی جانب سے ذمہ داریاں قبول کیے جانے پر زور دیا اور انہیں ملک کے حالات کو بہتر بنانے اور بھرپور پیشرفت کی راہ ہموار کرنے والی دو بہت اہم ضرورتیں قرار دیا۔
انھوں نے پیداواری شعبوں میں سرگرم 12 افراد کی باتیں سننے کے بعد، مینوفیکچررز کی جانب سے پیش کیے گئے مطالبوں کو پورا کرنے کے لیے حکومت کو سنجیدگی سے کام کرنے کی ہدایت کی۔
آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے، ملک کی پیداواری توانائیوں کی نمائش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، جس کا انھوں نے گزشتہ روز معائنہ کیا تھا، اس نمائش کو زبردست اشتیاق انگیز بتایا اور کہا کہ ہم اس نمائش کو سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں ملک کی طاقت کے ایک نمونے کے طور پر پیش کر سکتے ہیں۔
انھوں نے پابندیوں جیسے محدود کرنے والے بعض مسائل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی رکاوٹوں کے باوجود پرائیویٹ سیکٹر کی کوشش اور پیشرفت، لوگوں کو پرامید کرتی ہے اور یہ سیکٹر، ایران کو ساتویں پنج سالہ ترقیاتی پروگرام کی مطلوبہ 8 فیصدی کی پیشرفت تک پہنچانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے جدت عمل کو کل کی نمائش اور آج کی نشست کی نمایاں خصوصیت بتایا اور کہا کہ جدت عمل، ماہر افرادی قوت کی عکاسی کرتی ہے اور ماہر افرادی قوت، ایک عظیم سرمائے کی حیثیت سے بڑے مسائل کے حل، دشوار راہوں کو طے کرنے اور ایران کے اوج پر پہنچنے کی راہ میں ایک قابل اطمینان سہارا ہوگی۔
انھوں نے حکومت اور معاشی کارکنوں میں ذمہ داری کے احساس کو، عوامی سرمائے کی گنجائش سے بھرپور طریقے سے استفادے کا لازمہ بتایا اور کہا کہ حکومت کی ذمہ داری عام طور پر کام کاج کی راہ میں موجود رکاوٹوں کو دور کرنا اور اس کے ماحول کو بہتر بنانا ہے۔
انھوں نے کہا کہ حکومت کی نگرانی، نجی شعبے کی حمایت کے عمل کو مکمل کرتی ہے اور اس نگرانی کو، جو مداخلت سے بالکل الگ ہے، بالکل بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے دنیا کی حکومتوں کی جانب سے اپنی بڑی کمپنیوں کی حمایت اور پشت پناہی کو ان کمپنیوں کی کامیابی کا ایک سبب بتایا اور کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر کو حکومت کی ایک ضروری مدد، برآمد اور غیر ملکی منڈیوں کا دائرہ بڑھانا ہے اور اس سلسلے میں معاشی ڈپلومیسی کو حکومت اور پرائیویٹ سیکٹر کی مشترکہ محنت سے مضبوط بنایا جانا چاہیے۔
انھوں نے پابندیوں اور دشمنوں کے معاندانہ اقدامت جیسے باہری مسائل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی باتیں یقینی طور پر نقصان پہنچانے والی ہیں اور ملک کے لیے مسائل پیدا کرتی ہیں لیکن ان ہی مسائل کو مواقع میں بھی تبدیل کیا جا سکتا ہے جیسا کہ ہمارے جوانوں نے اس موقع سے فائدہ اٹھایا اور آج ہم نے فوجی ہتھیاروں یا فضائی میدان میں اور ثریا سیٹلائٹ کی لانچنگ جیسی پیشرفت کی مانند زبردست سائنسی کارنامے انجام دیے ہیں اور اگر پابندیاں نہ ہوتیں تو آج ہم یہ کارنامے انجام نہ دے پاتے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آخری حصے میں کہا کہ نجی شعبے میں صحیح مینیجمنٹ ہو اور اس کی صحیح طریقے سے حمایت کی جائے تو زبردست گنجائش، بے پناہ قدرتی ذخائر، ماہر افرادی قوت اور حکومت اور عوام کے درمیان اچھے روابط کے پیش نظر ایران کی بھرپور پیشرفت، ہر ایک کو نظر آنے والی ایک حقیقت میں تبدیل ہو جائے گی۔