۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری

حوزہ/چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے حالیہ انتخابات کے حوالے سے میڈیا سیل سے جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ عوامی مینڈیٹ کی تضحیک ریاستی اداروں کے رہے سہے وقار کو تباہ کر دے گی، لہٰذا اس تضحیک کو روکا جائے، عجب تماشہ ہے کہ جو امیدوار رات کو بھاری اکثریت کے ساتھ جیتے ہوئے تھے، صبح آنے والے نتائج میں انہیں شکست خوردہ قرار دے دیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے حالیہ انتخابات کے حوالے سے میڈیا سیل سے جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ عوامی مینڈیٹ کی تضحیک ریاستی اداروں کے رہے سہے وقار کو تباہ کر دے گی، لہٰذا اس تضحیک کو روکا جائے، عجب تماشہ ہے کہ جو امیدوار رات کو بھاری اکثریت کے ساتھ جیتے ہوئے تھے، صبح آنے والے نتائج میں انہیں شکست خوردہ قرار دے دیا گیا، عوام کے حق رائے دہی کا احترام ریاستی اداروں کا آئینی فریضہ ہے، الیکشن کمیشن آف پاکستان کی یہ دستوری زمہ داری ہے کہ وہ پوری دیانتداری کے ساتھ انتخابی نتائج کو مرتب کرے، ملک کے عوام اور آئین کے ساتھ کھلواڑ سب کے لئے نقصان دہ ہے، مختلف علاقوں سے پریزائیڈنگ افسران پر دھاندلی کے لیے دباؤ ڈالنے کی اطلاعات عام ہیں، الیکشن کمیشن اپنے عملے کو تحفظ فراہم کرے، دھونس، دھمکی اور غنڈہ گردی کے ذریعے انتخابات پر اثر انداز ہونے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم دے، 8 فروری 2024ء کے انتخابات ملکی تاریخ کو ایک اہم موڑ فراہم کرنے جا رہے ہیں، انتخابی نتائج میں کسی بھی قسم کی دھاندلی ملک کی معاشی ترقی، سیاسی استحکام، آئینی بالادستی، آزاد خارجہ پالیسی کی راہ میں روڑے اٹکانے کے مترادف ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ پارا چنار کے غیور شیعہ سنی عوام کو اپنے مینڈیٹ کا تحفظ ہر صورت کرنا ہو گا، دن کے اجالے میں جو فیصلہ آپ نے کیا ہے اسے رات کی تاریکی میں کسی کو بدلنے کی ہرگز اجازت نہ دی جائے، پارا چنار میں آپ نے اپنے امیدوار اپنے بھائی اپنے بیٹے حمید حسین پر اعتماد کا اظہار کیا ہے، آپ کے اس جرآت مندانہ فیصلے پر تمام ووٹرز کو تہہ دل سے داد دیتا ہوں، اب آپ نے اپنے ووٹ کی حفاظت کرنی ہے، کس کو اس پر شب خون مارنے کی اجازت نہیں دینی، اپنے حقوق کا تحفظ آپ کا آئینی وقانونی حق ہے، اس کے لیے چاہے آپ کو پُرامن دھرنا دینا پڑے ،چاہے احتجاج کرنا پڑے، تیار رہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .