حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عالمی ادارہ صحت کے نمائندے نے غزہ میں صیہونی حکومت کے حملوں میں شہیدوں کی بڑھتی ہوئی تعداد جو ند نظر رکھتے ہوئے کہا کہ غزہ میں ایک مستقل جنگ بندی کی ضرورت ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے نمائندے نے منگل کو بتایا کہ غزہ میں ہر 10 منٹ میں اوسطاً ایک فلسطینی بچہ مارا جاتا ہے، متذکرہ اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے اس صورتحال کو ’’انسانیت کا سیاہ ترین لمحہ‘‘ قرار دیا۔
مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں عالمی ادارہ صحت کے نمائندے رچرڈ پیپر کارن نے جنیوا میں اقوام متحدہ کی ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا:غزہ میں تقریباً 16000 لوگ ہلاک ہو چکے ہیں، ان میں سے 60 فیصد سے زیادہ خواتین اور بچے ہیں اور 42,000 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔
پیپرکورن نے مزید کہا: غزہ میں اوسطاً ہر 10 منٹ میں ایک بچہ مارا جاتا ہے، اور مجھے لگتا ہے کہ ہم اس سلسلے میں انسانیت کے تاریک ترین لمحے کے قریب پہنچ رہے ہیں، ہمیں ایک پائیدار جنگ بندی قائم کرنے کی ضرورت ہے۔
کورن کے مطابق غزہ کے ہسپتالوں میں 3500 بیڈ میں سے 1500 سے بھی کم بیڈ دستیاب ہیں، غزہ کی پٹی مزید اپنے ہسپتالوں کے بیڈ کو کھونے کے عمل کو برداشت نہیں کر سکتی، کیونکہ اس خطے میں لوگوں کی صحت کی ضروریات میں بے پناہ اضافہ ہو رہا ہے۔
کورن کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب تازہ ترین اطلاعات کے مطابق غزہ میں 10 لاکھ سے زائد بچوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں اور عوام کے پاس صیہونی حکومت کے حملوں سے بچنے کے لیے کوئی محفوظ پناہ گاہ نہیں ہے۔
تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق غزہ کی جنگ میں فلسطینی شہداء کی تعداد 15 ہزار 900 سے زائد ہو چکی ہے اور صیہونی حکومت کے بے دریغ فضائی اور زمینی حملوں سے 42 ہزار افراد زخمی ہو چکے ہیں، درجب کہ غزہ کے اسپتالوں میں صرف 1500 زخمیوں کے علاج کے لیے بیڈ موجود ہیں۔