۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
قرآن کریم

حوزہ/ آخرکار ڈنمارک نے مسلم ممالک کے مظاہروں اور دباؤ کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہوئے نام آزادی اظہار رائے کے نام پر مقدس کتابوں متون بالخصوص قرآن مجید کو نذر آتش کرنے والے مظاہروں پر پابندی لگانے کا قانون پاس کرنے کا اعلان کیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،آخرکار ڈنمارک نے مسلم ممالک کے مظاہروں اور دباؤ کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہوئے نام آزادی اظہار رائے کے نام پر مقدس کتابوں متون بالخصوص قرآن مجید کو نذر آتش کرنے والے مظاہروں پر پابندی لگانے کا قانون پاس کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ڈنمارک کے وزیر خارجہ لارس لوک راسموسن نے اتوار کو کہا کہ قرآن کو جلانا انتہائی قابل مذمت فعل ہے، کچھ لوگ جو ایسی حرکتیں کرتے ہیں وہ ان اقدار کی نمائندگی نہیں کرتے جو ڈینش معاشرے کی بنیاد ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈنمارک کی حکومت ان تمام چیزوں میں مداخلت کرے گی جس سے دوسرے ممالک، ثقافتوں اور مذاہب کی بے حرمتی ہوتی ہے اور اس کے نتیجے میں ڈنمارک پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، کم از کم سکیورٹی کے حوالے سے۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ یورپی ممالک بالخصوص ڈنمارک اور سویڈن میں گزشتہ چند سالوں سے آزادی اظہار رائے کے بہانے مقدسات اسلامی، مذہبی عقائد اور قرآن مجید کو مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

مسلم معاشرہ دنیا بھر کے کروڑوں مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے والی ایسی کارروائیوں پر پابندی کا مطالبہ کرتا ہے۔

حالیہ دنوں میں سویڈن اور ڈنمارک میں ترکی اور عراقی سفارت خانوں کے سامنے مظاہرے کے بہانے قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کے واقعے کے بعد دنیا بھر میں مظاہرے ہوئے اور مسلم ممالک نے یورپی ممالک پر ایسی کارروائیوں پر پابندی لگانے کے لیے دباؤ ڈالا۔

اظہار رائے کی آزادی کا تحفظ ضروری ہے لیکن دوسروں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی قیمت پر ایسا کرنا یقیناً انتشار ہے جو انتہا پسندی اور بنیاد پرستی کو جنم دیتا ہے۔

سویڈن کے وزیر اعظم نے یہ بھی کہا ہے کہ ہمارا ملک قرآن یا کسی مذہبی کتاب کو جلانے والے مظاہروں پر پابندی کے لیے ایک قانون پر کام کر رہا ہے۔

سویڈن کے وزیر اعظم الف کرسٹرسن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم نے قانونی صورتحال کا تجزیہ کرنا شروع کر دیا ہے اور دنیا بھر میں اپنی قومی سلامتی اور سویڈن کی سلامتی کو مضبوط بنانے کے لیے اقدامات پر غور کیا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .