حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حرم امام رضا(ع) کے ولایت ہال میں ایران و عراق کی بہترین یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کا مشترکہ اجلاس منعقد ہوا جس میں حجت الاسلام والمسلمین احمد مروی نے فلسطین کی مزاحمتی تنظیموں کے ’’طوفان الاقصیٰ‘‘ آپریشن کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ دنوں میں فلسطین کے غیرت مند جوانوں کے عظیم اور قابل فخرکارنامہ نے واضح کر دیا کہ جو امام خمینی(رہ) نے پیش گوئی کی تھی اور رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا تھا کہ ’’غاصب صہیونی حکومت اگلے پچیس سال تک نابود ہو جائے گی‘‘یہ ضرور ہو کر رہے گا اور انشاء اللہ یہ غاصب حکومت پچیس سال بھی نہیں دیکھ پائے گی۔
انہوں نے مزید یہ کہا کہ اسرائیل میں ہرگز مزاحمت کی طاقت نہیں تھی اور ہرگز کسی سے جنگ بھی نہیں لڑا اور اگر تھوڑی مدت کے لئے جنگ میں داخل بھی ہوا تو اس کا یہ اقدام بھی جنگ کو روکنے کے لئے تھا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ وہ جنگ لڑنے کی طاقت و قدرت نہیں رکھتا ،عربوں اور اسرائیل کے مابین ۱۹۶۷ کی چھ روزہ جنگ میں بھی ہرگز حقیقی معرکہ آرائی نہیں ہوئی اور جو ہوا وہ مصری افواج میں کرائے کے فوجیوں کی غداری اور اسرائیلی انٹیلی جنس کی برتری اوراوراس حکومت کی جانب سے ہوائی اڈوں پر بمباری اور مصریوں کے جنگی طیارے تباہ کرنے میں پیش قدمی تھی۔
حرم امام رضا علیہ السلام کے متولی نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی فوجی کمزوری اس سے پہلے ۳۳ روزہ اور۲۳ روزہ جنگوں میں ظاہر ہو چکی تھی اور گزشتہ چند دنوں میں فلسطینی مزاحمتی تنظیموں کی کاروائیوں نے اسرائیلی انٹیلی جنس کی کمزوری کو بھی واضح کر دیا ہے ، آج اسرائیل وہ اسرائیل نہیں رہا جو اپنی انٹیلی جنس کی برتری سے مصر، اردن اور شام کو زمین بوس کر سکے۔
گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ ایک ملک نہیں ہے بلکہ ایک تنظیم اور ایک گروپ ہے جو ۳۳ دن تک اسرائیل سے لڑا اور آخر کار اسرائیل نے لبنان کا ایک حصہ آزاد کر دیا اور مذاکرات اور جنگ بندی کی بھیک مانگنے پر مجبور ہو گیا۔
حجت الاسلام مروی نے کہا کہ اسرائیل کو اب یہ سمجھ لینا چاہئے کہ وہ اب یہ نہیں کر سکتا کہ جہاں چاہا وہیں بستیاں آباد کر لیں اور نہ ہی فلسطینیوں کو گرفتار کر کے قتل کر سکتا ہے ،صہیونیوں کو ایک دن مظلوم فلسطینی قوم کی ۷۰ سال سے جاری خونریزی،جرائم اور معصوم بچوں کے قتل کا بدلہ چکانا پڑے گا۔
انہوں نے اس بیان کے ساتھ کہ ہم حالیہ دنوں میں فلسطینی مجاہد نوجوانوں کی کارروائیوں کو اسرائیل کی جلد از جلد تباہی کا پیش خیمہ سمجھتے ہیں کہا کہ گزشتہ چند دنوں کے واقعات اسرائیل کی شیطانی حکومت کے خاتمے اور خطے کے مسلمانوں کی اس سرطانی پھوڑے کے شر سے جو فتنہ ،انتشار اور فساد کا ذریعہ ہیں آزادی کا واضح پیغام ہیں۔
حرم امام رضا علیہ السلام کے متولی نے اپنی گفتگو کے دوسرے حصہ میں ایران و عراق کی بہترین یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کے پہلے مشترکہ اجلاس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم روضہ منورہ حضرت امام علی بن موسیٰ الرضا علیہ السلام کے جوار میں دو عظیم ممالک عراق و ایران کے مابین ثقافتی مذاکرات اور مفاہمتی یاداشتوں کے انعقادکو خوش آئین سمجھتے ہیں اور اس طرح کے اجلاس مشہد مقدس میں منعقد کرنے کو سراہاتے ہیں۔
انہوں نے آستان قدس رضوی کی تعلیمی و ثقافتی سرگرمیوں میں ترقی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آستان قدس رضوی کا قدیمی ترین کتب خانہ جو کہ ایران اور عالم اسلام کا سب سے اہم ثقافتی خزانہ ہے ،علوم اسلامی رضوی یونیورسٹی، امام رضا(ع) یونیورسٹی،اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن اور درجنوں ثقافتی ادارے اس نورانی بارگاہ سے منسوب ہیں جن میں بہترین مواقع پائے جاتے ہیں اور یہ عراقی یونیورسٹیوں اور تعلیمی و ثقافتی مراکز کے ساتھ تعلیمی و ثقافتی تبادلہ کے لئے بھی آمادہ ہیں۔
حجت الاسلام والمسلمین مروی کا کہنا تھا کہ آستان قدس رضوی ؛عراقی ماہرینِ علم و ثقافت اور یونیورسٹیوں سے منسلک اہل علم کے ساتھ ہر قسم کے تعاون کا خیر مقدم کرتا ہے ،انہوں نے کہا کہ آستان قدس رضوی عراق کے ساتھ تعلیمی میدان میں تجربات کے تبادلہ،تعاون،اسلامی ورثہ کے احیاء،مخطوطات کی بحالی اور تحفظ،طلباء کے تبادلہ،تھیسزز اور تحقیقات کی حمایت بالخصوص زیارت کے میدان میں اور بین المذاہب استحکام کے لئے آمادہ ہے اور اس سلسلے میں ہرگز کاروباری نظر رکھتا۔