حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جموں وکشمیر بڈگام میں شہید مقاومت حجت الاسلام والمسلمين سید حسن نصر اللہ کی یاد میں جہاں دنیا بھر میں مجالس کا سلسلہ جاری ہے وہیں جموں وکشمیر انجمنِ شرعی شیعیان کے اہتمام سے روز شہادت سے مختلف مرکزی مقامات پر مجالس ترحیم کا سلسلہ بدستور جاری رہا، اس سلسلے میں گزشتہ مرکزی امام بارگاہ بڈگام اور قدیمی امام بارگاہ حسن آباد سرینگر میں صبح سے ہی عظیم الشان مجلس ترحیم کا اہتمام رہا۔
ان مجالس میں بڈگام سے مؤمنین کی کثیر تعداد نے شرکت کی اور رہبرِ معظم حضرت آیت اللہ العظمیٰ امام خامنہ ای مدظلہ، مجتہدین عظام اور لبنانی غیور عوام کو تسلیت پیش کی، اس موقع پر تلاوت کلام اللہ کے بعد تنظیم سے وابستہ ذاکرین نے مرثیہ خوانی اور نوحہ خوانی کی۔
اس موقع پر مختلف مذاہب فکر سے وابستہ جن شخصیات نے خراج عقیدت پیش کیا، ان میں نمائندہ میر واعظ کشمیر مولانا سید شمس الرحمٰن، نمائندہ مفتی اعظم مفتی ناصر الاسلام محمد یاسین کرمانی، حجت الاسلام والمسلمين آغا سید یوسف الموسوی، میر واعظ وسط کشمیر مولانا عبد اللطیف وغیرہ شامل ہیں۔
مجلس میں میر واعظ کشمیر مولانا ڈاکٹر محمد عمر فاروق صاحب کا شہید مقاومت کی شہادت پر صدر انجمنِ شرعی شیعیان کے نام لکھا ہوا تعزیتی خط ان کے نمائندہ کے توسط سے پڑھا گیا۔
مجلس میں میر واعظ شمال کشمیر حسن افضل فردوسی، حجت الاسلام سید محمد حسین موسوی، حجت الاسلام آغا سید محمد عقیل موسوی، حجت الاسلام آغا سید مجتبیٰ عباس الموسوی، حجت الاسلام سید محمد حسین صفوی، حجت الاسلام مولوی نثار صاحب، حجت الاسلام مولوی محبوب الحسن، حجت الاسلام سید حسین موسوی، حجت الاسلام شیخ مہدی ذاکری وغیرہ شامل رہے۔
انجمنِ شرعی کے صدر نے اپنے صدارتی خطاب میں شہید مقاومت کی گران قدر خدمات و ایثار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ شہید مقاومت پہاڑ کی طرح غزہ، فلسطین و مستضعفین عالم کے لئے مضبوط سہارا بن کر رہا ان کی شہادت نے ان کی مخفی خدمات کو آشکار کیا، اسی لئے بلا تفریق مذاہب و ملت عوام الناس کی آنکھیں اشکبار ہوئیں اور اس مرد مجاہد کی انتھک خدمات دیکھ کر انگشت بدھان رہ گئے۔
قدیمی امام بارگاہ حسن آباد سرینگر میں بھی خواتین کی مجلس منعقد ہوئی، جہاں حوزہ علمیہ مکتبۃ الزہراء کی معلمات نے شہید مقاومت کی زندگی پر روشنی ڈالی اور مرثیہ خوانی کے ذریعے خراجِ عقیدت پیش کیا۔
آقا حسن صفوی نے ریاست جموں وکشمیر میں پر امن طریقے سے نظم و ضبط کے ساتھ جلوس، مجالس اور قرآنی محفلوں کے انعقاد پر، مؤمنین و مؤمنات کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ شہادت کے روز سے آج تک ہمارے جلوس و مجالس اس بات کی دلیل ہیں کہ ہم سب اس مصیبت کی گھڑی میں اپنے رہبرِ عزیز، مجتہدین عظام اور غیور لبنانی قوم کے غم میں برابر کے شریک ہیں، مجلس میں مؤمنین نے امریکہ و اسرائیل کے خلاف اپنے جذبات کا اظہار کیا۔
آغا صاحب نے کہا کہ اگر چہ ان کی شہادت سے عالم اسلام میں خلاء پیدا ہوا، لیکن ہم پُر امید ہیں، رب العزت نے اس مستضعف قوم کے لئے نعم البدل عطا کیا ہوگا۔
مجلس کے اختتام پر امام بارگاہ بڈگام سے مین اڈے تک آقا حسن صفوی کی سربراہی میں عظیم الشان جلوس برآمد ہوا، جس میں صیہونی نظام کے خلاف نعرے لگائے گئے۔
آقا حسن نے بڈگام کشمیر بس اڈے پر لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید مقاومت کا خون جلد رنگ لائے گا وہ دن دور نہیں ہے جب ہم مسجد اقصیٰ میں نماز پڑھیں گے اور صیہونیت کا نام و نشان زمین پر ختم ہوگا۔