حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پارا چنار کے راستوں کی بندش کے خلاف جاری احتجاجی دھرنے ساتویں روز بھی جاری ہے، تاہم گزشتہ روز اور آج حکومت سندھ اور پنجاب دھرنے کی قیادت اور علماء خاص طور پر ایم ڈبلیو ایم کے چیئرمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں۔
چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے گزشتہ روز میڈیا سیل سے جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ پارا چنار میں انسانی المیہ جنم لے رہا ہے، راستوں کی بندش سے لوگ اپنے جنازے تک نہیں لے جا سکتے، پاراچنار تین اطراف سے افغانستان میں گھرا ہوا ہے ایک طرف پاکستان ہے، خون جما دینے والی سردی میں اشیائے خورد و نوش اور ایندھن کا سامان ناپید ہے، عوام کی جان و مال کا تحفظ اور امن و امان کو یقینی بنانا ریاست کا اولین فرض ہے لیکن یہاں حکمران اور ذمہ داران بے حس ہیں، ہزاروں لوگ جو غیر ملک واپس جانا چاہتے ہیں پھنسے ہوئے ہیں اور کئی افراد اپنے گھروں کو نہیں جا سکتے، بچے سکول نہیں جا رہے، مشکلات کی وجہ سے زندگی اجیرن بن چکی ہے ایک قید خانے کا سماں ہے، یہ شیعہ سنی مسلہ نہیں ہے جو اسے مسلکی ایشو کہے گا وہ نہ پاکستان اور نہ ہی اسلام کا خیر خواہ ہے، خواتین، سکول کے بچوں اور کاروبار ملازمت پیشہ افراد کا کیا تعلق ہے جنگوں اور لڑائیوں سے، دھرنے راستے کھولنے کے لیے ہیں، پورے ملک سمیت بیرون ممالک میں بھی احتجاج ہو رہا ہے جس میں ہماری مائیں بہنیں پیٹیاں بچے بوڑھے جوان ساری ساری رات سخت سردی میں بیٹھے ہوئے ہیں اور پرامن احتجاج کر رہے ہیں تاکہ اڑھائی ماہ سے بند پارہ چنار کے راستے کھولے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم یہ احتجاج راستے کھلوانے کے لیے کر رہے ہیں نہ کہ کسی کو تکلیف میں ڈالنے کے لیے لہذا کراچی سمیت پورے پاکستان میں جہاں دھرنے ہو رہے ہیں راستوں کو بند نہ کریں، دھرنے جاری رہیں لیکن راستے کھول دیں، اگر دو رویہ سڑک ہے تو ایک طرف سے راستہ کھلا رکھیں اور جوان اس صورتحال کو منظم کرتے ہوئے ٹریفک کو بھی رواں دواں رکھیں، راستہ بند کرنا گناہ ہے اور غیر قانونی بھی، کسی نے آفس، سکول، اپنے کام کاروبار اور ہسپتالوں میں پہنچنا ہے کسی کو مشکل یا تکلیف نہ پہنچائیں، لاقانونیت یا قانون کو ہاتھ میں لینے والوں سے ہم لاتعلق ہیں، مہذب اور باشعور قوم کی طرح احتجاج کریں املاک کو نقصان نہیں ہونا چاہئے، ہمارا پرامن احتجاج اس ملک میں سب کےلیے نمونہ ہو کہ کس طرح اپنے آئینی اور قانونی حق کو استعمال کرتے ہوئے احتجاج کیا جاتا ہے، ہمارے بابصیرت اور صاحبان شعور افراد ان باتوں کو ملحوظ خاطر رکھیں، ہمیں تھکایا نہیں جا سکتا، فتح مظلوموں کی ہی ہو گی۔ان شاءاللہ
آپ کا تبصرہ