جمعہ 29 اگست 2025 - 19:02
سیلاب کی تباہ کاریاں افسوسناک؛ ہماری نا اہلی ہے کہ آبی ذخائر کی کوئی منصوبہ بندی نہ کر سکیں: آیت اللہ حافظ ریاض نجفی

حوزہ/وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر نے لاہور میں خطبۂ جمعہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے پورا ملک اس وقت نبردآزما ہے، ہماری نااہلی ہے اسے محفوظ بناسکیں اور نہ ہی آبی ذخائر تعمیر کرنے کی کوئی منصوبہ بندی کر سکیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے جامع علی مسجد حوزہ علمیہ جامعتہ المنتظر ماڈل ٹاؤن میں خطبۂ جمعہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو تخلیق کرکے کائنات کو اس کا خادم بنایا؛ انسان اب کائنات کی چیزوں کو استعمال کر کے نماز کی صورت میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہے۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے پورا ملک اس وقت نبردآزما ہے، ہماری نااہلی ہے اسے محفوظ بناسکیں اور نہ ہی آبی ذخائر تعمیر کرنے کی کوئی منصوبہ بندی کر سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بارشیں قدرتی طور پر پاکستان میں سیلاب لاتی ہیں اور ہر دفعہ جب بھی سیلاب آتا ہے تو نقصان ہوتا ہے۔ گلگت بلتستان، خیبر پختونخواہ، کشمیر اور پنجاب میں فصلیں تباہ ہو گئیں، گھر تباہ ہو گئے اور اب یہ قدرتی آفت سندھ کی طرف بڑھ رہی ہے۔

آیت اللہ حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ پاکستان 78 سال کا ہو چکا ہے مگر پونے صدی سے زیادہ عرصے میں پاکستان اپنے سیلاب سے بچاؤ کا بندوبست نہیں کر سکا اور نہ ہی آبی ذخائر کو تیار کر سکا ہے، بلکہ اس پر سیاسی تنازعات کھڑے کئے گئے۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب سے بچاؤ کا طریقہ یہ تھا کہ جنگلات کو نہ کاٹا جاتا، مگر ہم نے درخت کاٹے اور جنگلات کو ختم کر دیا۔ شجر کاری ہم نے نہیں کی، پہاڑوں کو بے دردی سے کاٹا گیا، جس کی وجہ سے یہ سیلاب آتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے آبی ذخائر کی حفاظت کے طریقوں پر ہم نے کام کرنا تھا، وہ نہیں کیا۔ اس کے لیے بہترین طریقہ ڈیموں کی تعمیر ہوتا ہے۔ انڈونیشیا، ملائشیا اور چین نے ڈیم بنا کر اپنے ممالک کو سیلاب سے محفوظ کیا اور پانی کے ذخائر کو اکٹھا کیا، مگر افسوس کہ ہم ایسا نہیں کر سکیں۔ ہم نے ڈیم کے منصوبوں کو متنازع بنا دیا، ہمیں چاہیے تھا کہ ہم بڑے ڈیم بناتے اور دریاؤں کو گہرا کرتے، تاکہ لوگ پانی کی آفت سے محفوظ رہتے اور پانی کی قلت کے دنوں میں ہم اس ذخیرہ شدہ پانی کو استعمال کرتے مگر ہم ایسا نہیں کر سکیں اور جس کی وجہ سے ہم جب بھی سیلاب آتا ہے، ہم تباہی کے دھانے پر کھڑے ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ فوجی حکومتوں نے بھی پاکستان کا بڑا نقصان کیا ہے جن میں خاص طور پر ایوب خان اور جنرل پرویز مشرف کی حکومتوں کا بڑا ہاتھ ہے؛ انہوں نے بہت زیادتی اور بڑا نقصان یہ کیا کہ پورا ملک امریکہ کے حوالے کر دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مساجد، اللہ کی عبادت کے لیے ہوتی ہیں مگر اسلام آباد میں ایک مسجد ضرار کو بننے دیا، وہاں سے مسلمانوں کے خلاف سازشیں کی گئیں، دہشت گردی، انتہا پسندی اور نفرتوں کو پھیلایا جاتا رہا۔

آیت اللہ حافظ ریاض نجفی نے بلوچستان میں جاری بدامنی اور دہشت گردی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رقبے کے لحاظ سے ملک کے سب سے بڑے صوبے میں آگ لگنے میں بھی فوجی حکومتوں کی کارستانیاں شامل ہیں۔ بلوچستان میں ایک خاتون سے زیادتی سے شروع ہونے والے معاملات نواب اکبر بگٹی کے قتل تک پہنچ کر بگڑ چکے تھے اور اس وقت سے صوبے میں اگ لگ چکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اکبر بگٹی پڑھے لکھے محب وطن سیاستدان تھے، جن کی زندگی کا کچھ حصہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے ساتھ بھی گزرا؛ اکبر بگٹی نے بلوچستان کی ترقی کے لیے کوششیں کیں اور وفاق اور پاکستان کو مضبوط کیا، مگر پرویز مشرف کی غلط پالیسیوں نے بلوچستان کو آگ میں دھکیلا، جو آج تک آگ میں جل رہا ہے، ان کی اولادیں اور بلوچ عوام ناراض ہوئے، ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ان کو اپنے ساتھ ملانے کے لیے حالات کو معمول پر لائیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha