تفسیر سورہ بقرہ
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:گمراہ قائدین اور پیشواؤں کا عوام کی گمراہی میں بہت بنیادی کردار ہے
حوزہ|دوستی اور اطاعت کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔بروزِ قیامت سرداران شرک اور ان کے پیروکاروں کے مابین دوستی کے تمام اسباب نابود ہو جائیں گے۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:اللہ تعالیٰ کے ہمراہ غیرِخدا کی محبت و دوستی بے ایمانی کی علامت ہے
حوزہ|احساسات و جذبات کا رابطہ اعتقادات و یقین کے ساتھ ہے۔ظالمین اللہ تعالیٰ کی قدرت و طاقت سے غافل ہیں۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:عالم ہستی کے تمام تر افعال اور انفعالات حتیٰ انسانی ایجادات بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہیں
حوزہ|ہواؤں کا چلنا اور ان کا ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہونا اللہ تعالیٰ کی توحید اور اس کی رحمت آفرینی کے دلائل میں سے ہے۔آسمان و زمین کے مابین بادل اللہ تعالیٰ کے تسخیر شدہ اور فرمانبردار ہیں۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ: اللہ تعالیٰ کی رحمانیت اور رحیمیت گناہ گاروں کی توبہ قبول کرنے کی ضامن ہے
حوزہ|اللہ تعالیٰ کی عبادت کے ضروری ہونے کی دلیل اس کی رحمانیت و رحیمیت ہے۔اللہ کے معبود حقیقی اور اس کی وحدانیت و یگانگت پر یقین انسان کو دینی معارف و احکام چھپانے سے روکتا ہے۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:دینی حقائق و معارف کو چھپانا گناہان کبیرہ ہے
حوزہ|وہ لوگ جو دینی معارف و احکام اور آسمانی کتب کے حقائق پر پردہ ڈالتے ہیں ہمیشہ کے لیے عذاب اخروی میں مبتلا ہوں گے۔اخروی عذاب اللہ تعالیٰ کی لعنت اور اس کی رحمت سے دوری کا ایک جلوہ ہے۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:گناہگاروں کے رحمتِ الہٰی سے دور ہونے میں فرشتوں اور انسانوں کی دعا و نفرین مؤثر ہے
حوزہ|قیامت کے دن وہ کفار جو حالت کفر میں مرے ہیں ان پر فرشتے اور تمام انسان لعنت بھیجیں گے اور دعا کریں گے کہ ان کو رحمتِ الہٰی سے دور رکھا جائے۔انسانوں اور ان کے اعمال کے ساتھ فرشتوں کا گہرا رابطہ ہے۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:گنہگاروں پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ان کی توبہ کی توفیق سلب ہونے کا باعث نہیں ہے
حوزہ|دینی حقائق پر پردہ ڈالنے والے اگر توبہ کریں تو اللہ تعالیٰ کی لعنت سے نجات حاصل کر سکتے ہیں اور اس کی رحمت کے مستحق ہو سکتے ہیں۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:آسمانی کتب کے حقائق کی تعلیم و تبلیغ کی ذمہ داری علماء دین پر ہے
حوزہ|آسمانی کتب کے حقائق پر پردہ ڈالنا اور چھپانا گناہان کبیرہ میں سے ہے۔دینی حقائق کو چھپانے والے اللہ تعالیٰ کی لعنت اور اس کی رحمت سے دوری میں مبتلا ہوں گے۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:اللہ تعالیٰ ان انسانوں کا شکر گزار ہے جو نیک اعمال کو توجہ اور رغبت سے انجام دیتے ہیں
حوزہ|صدرِ اسلام کے بعض مسلمان صفا اور مروہ کے مابین سعی سے کراہت کرتے اور چاہتے تھے کہ یہ مناسکِ حج میں سے نہ ہو۔جو لوگ نیک اعمال انجام دیتے ہیں اللہ تعالیٰ کی جزاؤں سے بہرہ مند ہوں گے۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:اللہ تعالیٰ کا لطف و عنایات، اس کی خاص رحمت، درود و سلام اور ثنا کا سایہ ہمیشہ صابر مومنین پر رہتا ہے
حوزہ|اللہ تعالیٰ کی خاص رحمت اور اس کے الطاف و عنایات کا صابر مومنین پر سایہ فگن رہنا خداوند متعال کی ربوبیت کا ایک پرتو ہے۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:انسان اور اس کے تمام امور و معاملات کا منبع اللہ تعالیٰ کی ذات اقدس ہے
حوزہ|صابرین وہ لوگ ہیں جب انہیں مشکلات سے سامنا ہوتا ہے تو قضائے الہٰی کے سامنے سر تسلیم خم ہو جاتے ہیں۔مصائب اور مشکلات کے وقت کلمہ استرجاع (انا لله و انا اليه راجعون) صابر مومنین کا وطیرہ ہے.
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:دینی قائدین کو چاہیے کہ صابرین کو خوشخبری دیں کہ وہ الہٰی رحمتوں سے بہرہ مند ہوں گے
حوزہ|معاشرے کے منتظمین اور مربی افراد کو چاہیے کہ مجوزہ راستوں میں پیش آنے والی مشکلات کو ان راستوں پر چلنے والوں کے لیے بیان کریں اور ان پر کامیابی کے اسباب کو بھی بیان کریں۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:دشمنانِ دین سے برسرپیکار ہونا اللہ تعالیٰ کے نزدیک اعلیٰ اقدار میں سے ہے
حوزہ|شہداء زندہ ہیں لیکن افکار اس امر کو درک کرنے سے عاجز ہیں۔عالم ہستی میں ایسے حقائق بھی ہیں جو انسانی افکار و شعور سے ماوراء ہیں۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:راہِ ایمان میں صبر و استقامت کرنے والوں کا اللہ یاور و مددگار ہے
حوزہ|اللہ تعالیٰ کے حضور شکر گزاری اور اس کے کفر سے دوری کے جذبے کو پیدا کرنے کے لیے صبر اور نماز دو کامیاب عوامل ہیں۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:بارگاہ پروردگار میں شکرگزاری ضروری ہے
حوزہ|اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنا اور اس سے غفلت نہ کرنا ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ کی یاد میں رہنا اس کی عنایات اور خصوصی توجہ کو جذب کرنے کا باعث ہے۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:دینی مبلغین کے بنیادی فرائض میں سے انسانوں کو آلودگیوں سے پاک کرنا، دینی احکام و معارف اور قرآن حکیم کی تعلیم دینا ہے
حوزہ|خود کو آلودگیوں اور ناپاکیوں سے پاک کرنا، قرآن کریم کو سیکھنا، حکمت کی تعلیم حاصل کرنا اور دینی احکام و معارف کو سیکھنا نہایت ہی بلند و برتر اور قابل قدر امر ہے۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:اہل ایمان کو دشمنانِ دین سے ہرگز نہیں ڈرنا چاہیے
حوزہ|مسلمانوں کو دشمنانِ دین کے خوف اور ان سے احساسِ خطر کے بہانے احکامِ الہٰی کے اجرا کرنے میں کوتاہی نہیں کرنی چاہیے۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:اللہ ہرگز انسانوں کے اعمال سے غافل نہیں ہے
حوزہ|مسلمانوں کے مابین فرمان خدا کی نافرمانی کی آمادگی پائی جاتی ہے۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:نیکی کے کاموں کو انجام دینا اور ان میں سبقت کرنا ضروری ہے
حوزہ|امتوں کی فضیلت و برتری کا معیار نیک کاموں میں سبقت کرنا ہے نہ خاص قبلہ رکھنا۔دین کے فروعی احکام کے بارے دوسرے ادیان کے پیروکاروں سے بحث و جدل اور اختلاف کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:بشری قوانین کبھی بھی خالص "حق" نہیں رہے بلکہ ان میں باطل امور کی آمیزش رہی ہے
حوزہ|اہل کتاب کا اسلامی احکام کے خلاف پروپیگنڈا صدر اسلام کے مسلمانوں کے اذہان میں شک و تردید کا سبب بنا۔ اللہ تعالیٰ اور اس کے افعال و صفات کی معرفت اس کی طرف سے نازل ہونے والے احکام و معارف میں شک و تردید کے خاتمے کا باعث ہے۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:دینی مسائل پر پردہ ڈالنے والے بالخصوص علماء ہوں تو سرزنش و ملامت کے سزاوار ہیں
حوزہ|دینی حقائق پر پردہ ڈالنے سے اجتناب ضروری ہے۔ ادیان کے علماء کے لیے حقائق پر پردہ ڈالنے کے گناہ میں مبتلا ہونے کا خطرہ موجود ہے۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:قوانینِ الہٰی کے ہوتے ہوئے نفسانی خواہشات پر مبنی آراء کی پیروی کرنا ظلم ہے
حوزہ|نبی اکرم صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم کے دین کی بنیاد وحی اور حکمِ خداوندی تھا۔احکام و معارف کا انحصار وحی پر ہے اور یہ عالمانہ حقائق ہیں۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ: انسانوں کے اعمال سے اللہ تعالیٰ ہرگز غافل نہیں ہے
حوزہ|مسلمانوں کے لیے مسجد الحرام کو قبلہ کے طور معین کرنا پیغمبر اکرم صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم کی رضایت اور خوشخبری کا باعث بنا۔علمائے اہل کتاب نے تبدیلی قبلہ کی حقیقت کو چھپایا۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:ہدایت یافتہ انسانوں میں اللہ تعالیٰ اور اس کے احکام کے سامنے بے چون و چرا سر تسلیم خم ہونے کا جذبہ پایا جاتا ہے
حوزہ|مادیات اور معنویات کے اعتبار سے اسلام ایک متوازن دین یے۔ اسلامی آداب و احکام ہر طرح کے افراط و تفریط سے مبرا اور پاک ہیں.
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:دین کے مبلغین کے لیے مخالفین کے شبہات اور اعتراضات سے مطلع ہونا اور ان کا قانع کنندہ جواب دینا ضروری ہے
حوزہ|احمقوں اور بے وقوفوں نے قبلہ کی تبدیلی کو بے جا تصور کیا اور اس پر اعتراض کیا۔اللہ کے احکام کو قبول نہ کرنا اور ان پر اعتراض کرنا بے وقوفی اور کم عقلی ہے۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:ظالم ترین افراد وہ ہیں جو دینی حقائق اور الہٰی معارف کو چھپاتے ہیں اور ان کو دوسروں کے سامنے پیش کرنے سے اجتناب کرتے ہیں
حوزہ|جس حقیقت کی یہود و نصاریٰ کے لیے گواہی دینا ضروری تھی اس پر انہوں نے پردہ ڈالا اور لوگوں کے سامنے اسے پیش کرنے سے اجتناب کیا۔گواہی دینا واجب اور چھپانا ظلم ہے۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:اللہ تعالیٰ کا تقرّب کسی قبیلے یا نسل سے مختص نہیں ہے
حوزہ|مخالفین دین کی طرف سے کیے گئے شبہات کا جواب دینا ضروری ہے۔صدر اسلام کے مسلمانوں سے اہل کتاب کا اللہ تعالیٰ کے بارے بحث و گفتگو کرنا البتہ یہ بحث بے جا اور بے نتیجہ تھی۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:انسان کو آلودگی سے پاک رکھنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے بہترین معارف اور احکام پیش فرمائے ہیں
حوزہ|اہل ایمان فقط اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہیں۔ اہل ایمان عبادت میں شرک کرنے سے منزہ و مبرا ہیں۔ یکتا پرستی انسانوں کے لیے بہترین رنگ ہے۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:معارف اسلام کی آگاہی حاصل ہو جانے کے بعد ان کو قبول نہ کرنا حق کے خلاف ڈھٹائی کے مترادف ہے
حوزہ|اللہ تعالیٰ ایمان کے اقرار و اعتراف کو سننے والا اور لوگوں کے عقائد و افکار سے آگاہ ہے۔یہود و نصاریٰ کا قرآن کریم اور اسلامی معارف پر ایمان نہ لانا دشمنی و ستیزہ کاری ہے۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ: حضرت ابراہیم علیہ السلام کا دین تمام ادیان الہٰی کی اساس و بنیاد ہے
حوزہ| یہود و نصاریٰ نے دین الہٰی میں تحریف کی اور الہٰی احکام و معارف کو غیر دینی امور سے ملا جلا دیا۔بعض انبیاء علیہم السلام پر ایمان لانا اور بعض کا انکار کرنا جائز نہیں اور نہ ہی ہدایت کا باعث ہے۔