حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امام جمعہ تہران آیت اللہ سید احمد خاتمی نے آج نمازِ جمعہ کے اجتماع سے خطاب میں، رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کی رحلت، امام حسن علیہ السّلام اور امام رضا علیہ السّلام کی شہادت کی مناسبت سے تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم فرماتے ہیں: میں سفارش کرتا ہوں کہ خدا کی حریم کی رعایت کریں اور خدا سے بھی آپ کے بارے میں سفارش کرتا ہوں۔ میں خبردار کرتا ہوں کہ اچھے مستقبل کیلئے کوشش کریں۔ اپنے آپ کو کچھ نہ سمجھیں اور خدا کے بندوں میں برتری حاصل کرنے کی کوشش نہ کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ خدا کی محبت، توحید کے موضوعات میں بہت ہی اہمیت کے حامل موضوع ہے، یعنی خدا سے عشق و عاشقی۔ دنیائے ہستی میں ہمارے عشق کی منزل خدا ہونا چاہیئے۔
آیت اللہ سید احمد خاتمی نے امام رضا علیہ السّلام کی شہادت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم امام رضا علیہ السّلام کے فضل و کرم سے مزین دسترخوان پر بیٹھے ہوئے ہیں جو کہ ہمارے لئے سعادت کا باعث ہے۔
انہوں نے رہبرِ انقلابِ اسلامی حضرت آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای کی رواں ماہ، اربعین کمیٹی کے اراکین، حکومتی کے اہلکاروں، سپاہ پاسدارانِ انقلاب، سیستان و بلوچستان اور جنوبی خراسان کے عوام سے ملاقاتوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ رہبرِ انقلابِ اسلامی نے ان اہم ملاقاتوں کے ذریعے دشمن خاص طور سے انقلاب مخالف عناصر کو سیخ پا کر دیا ہے۔
امام جمعہ تہران آیت اللہ خاتمی نے مزید کہا کہ رہبرِ انقلابِ اسلامی نے ان ملاقاتوں میں اہم نکات کی جانب اشارہ فرمایا: ایک یہ کہ امریکہ نے دیگر ممالک خاص طور سے ایران میں بحرانوں کا ایک سلسلہ پیدا کرنے کی کوشش کی، تاکہ ملک میں نسلی، مذہبی سمیت مختلف میدانوں اختلافات کو ہوا دینے کے ساتھ خواتین کے مسائل کو اچھالا جائے، لیکن رہبرِ انقلاب کی دانش مندانہ ہدایات نے انہیں اپنے مذموم عزائم میں ناکام بنانے کے ساتھ رسوا بھی کیا۔
اُنہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دشمن قومی اتحاد و وحدت اور ملکی امن و امان کو تباہ کرنے کے درپے ہے، لیکن ہم رہبرِ انقلاب کے حکم کے مطابق، دشمنوں کے خلاف مضبوطی سے کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے۔
امام جمعہ تہران نے اربعین حسینی علیہ السلام کے عظیم اجتماع کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ درحقیقت عشق خدا سے لبریز ایک بے مثال دینی مشق تھی، جس میں 22 ملین سے زائد لوگ شریک ہوئے اور لبیک یا حسین علیہ السّلام کا نعرہ لگایا۔
آیت اللہ سید احمد خاتمی نے کہا کہ اربعین حسینی علیہ السلام کا عظیم الشان اجتماع، دین پر ثابت قدم رہنے کی ایک کلاس اور ایک قسم کا اخلاقی درس تھا۔ مغربی میڈیا نے اپنی دشمنی اور غم و غصّے کے سبب اس عالمگیر مارچ کو نہیں دکھایا۔
امام جمعہ تہران نے کہا کہ آئندہ ہفتے سے دفاع مقدس کے ایام کا آغاز ہو گا، لہٰذا ہمیں شہداء سے اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے ان ایام کا استقبال کرنا چاہیئے۔
انہوں نے اس موقع پر دفاع مقدس کے شہداء سمیت آیت اللہ شہید قدوسی، شہید دست جردی اور آیت اللہ شہید مدنی کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
امام جمعہ تہران نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ آئندہ ہفتے سے ہفتۂ دفاع مقدس کا آغاز ہو گا، کہا کہ یہ ہفتہ جہاد اور شہادت کی ثقافت کا ہفتہ ہے۔ جنگ ختم ہو گئی، لیکن جہاد کی ثقافت ختم نہیں ہوئی اور ہمیں جہاد کی ثقافت کو جاری رکھنا چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ عوام اور حکام پر فرض ہے کہ وہ جہاد کی ثقافت کی قدر کرتے ہوئے اس راہ میں ایثار و قربانی دینے والے عظیم ہیروز کی تعظیم کریں۔
آیت اللہ سید احمد خاتمی نے کہا کہ دشمن الٰہی اقدار کو ختم کرنے کے درپے ہے، لہٰذا ہم جہاد اور شہادت کی ثقافت کو بھرپور انداز سے فروغ دیں گے اور اس بات کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے کہ الہٰی اور انسانی اقدار کی اس حیات بخش ثقافت کا خاتمہ ہو۔