حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امام جمعہ سکردو کے پیغام کا تفصیلی متن مندرجہ ذیل ہے:
بسم اللہّٰ الرحمٰن الرحیم
اَللّهُمَّ عَجِّل لِوَلیِّکَ الفَرَج
اسرائیلی پروڈکٹس اور ان سے متعلق کاروبار اس ظالم و جابر قوت کو مزید طاقت بخشنے کا کلیدی کردار ادا کرتے ہیں، لہٰذا وقت کی ضرورت اور حالات کا تقاضا یہ ہے کہ ہم “مردہ باد” کے معنی کو سمجھیں اور تمام اسرائیلی پروڈکٹس کا بائیکاٹ کریں، یہی کچھ کام ہیں جو ہم کر سکتے ہیں اور جو اس وقت صفِ اول میں موجود حق پرست اور دینِ خدا کے دفاع میں جہاد کرنے والوں کیلئے شاید مدد کا ساماں بن جائے۔
ہمارے ماضی اور حال ہی میں ہونے والے حالات نے ہمیں یہ چیز بہتر طریقے سے سمجھایا ہے کہ اگر ہم مسلمانوں نے کامیاب ہونا ہے تو اس کا راز، دنیوی و دینی علوم کو کمال طریقے سے حاصل کرنے میں مضمر ہے۔ ٹیکنالوجی کے اس دور میں اگر ہمارے بچے، طالبِ علم ان تمام فیلڈز میں مہارت جب تک حاصل نہیں کریں گے، تب تک ہم کامیاب نہیں ہوسکتے۔ حال ہی میں رہبر معظم دام ظلہ کا آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے متعلق بیان ہم سب کو باور کراتا ہے کہ اگلی جنگ ٹیکنالوجی اور علوم میں مہارت کے اوپر جیتی جائے گی، ہمارے نوجوانوں کو ان تمام شعبوں میں ماہر بننے کی ضرورت ہے۔
آزادی رائے کے بڑے دعویدار اور انسانی حقوق کو ڈھنڈھورا پیٹنے والے ممالک آج غزہ میں ہونے والے ظلم اور لبنان میں پھیلائی گئی تباہی پر خاموش ہیں اور اگر کوئی سوشل میڈیا پر یا دیگر ذرائع سے مظلوموں کے حق میں اگر بیان بھی دیتا ہے تو اس کو وہاں سے ہٹا دیا جاتا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ فی الحال اجتماعی رائے اور مؤقف سوشل میڈیا پر اظہار کرنے کا حق ہم نہیں رکھتے اور اس سے یہ بات بھی عیاں ہو رہی ہے کہ ہماری آوازیں جو ہم بیانات اور سوشل میڈیا کے دیگر ذرائع سے پہنچاتے ہیں، ان کا کس قدر اثر ہوتا ہے۔
ان تمام معاملات میں ہمیں پارا چنار کو بھولنا نہیں چاہیے، بلکہ ہمیں سبق حاصل کرنے کی ضرورت ہے، پارا چنار میں، یعنی ہمارے یہ ملک میں جب شیعیان علی علیہ السّلام بیرونی طاقتوں سے محفوظ نہیں تو آپ اقوامِ متحدہ میں جاکر فلسطین کے حق میں تقریریں کریں گے اس کو عالمی طاقتیں بھی اہمیت کا حامل اسی لئے نہیں سمجھتے، بلکہ اپنے ملک میں موجود عوام کو تحفظ دیں، اگر ہم اہالیانِ گلگت بلتستان اپنی زمینوں کی بالخصوص بلتستان میں موجود زمینوں سے متعلق اتفاق و اتحاد سے کام نہیں کریں گے اور آپسی مخالفت کا شکار ہو جائیں گے تو دیگر قوتیں آپ کی زمینوں پر قابض ہو جائیں گی اور بلتستان کو بھی پارا چنار جیسے حالات کا سامنا کرنا پڑ جائے، زمینیں فروخت نہ کریں، جبکہ شراکت داری اور لیز کے ذریعے اپنے معاشی حالات کو بہتر بنانے کی کوشش کریں۔
اتحاد بین المسلمین اور اتفاق بین المؤمنین دونوں وقت کی عین ضرورت ہے، جہاں سے ہم دیکھتے ہیں اگر دشمن ہمارے اوپر اپنی سازشوں اور اوچھے ہتھکنڈوں سے کامیاب ہونا چاہیے تو سب سے پہلے ان کا ہدف ہمارا اتفاق و اتحاد ہوگا۔ خدارا آپس میں اتحاد و اتفاق اور یگانگت کو فروغ دیں۔
یقیناً سید مقاومت کی سب سے بڑی کامیابیوں میں سے ایک کامیابی اتفاق و اتحاد کا ہونا تھا، مسلمانوں کے ساتھ ساتھ لبنان کے عیسائی بھی، آپ کے مشن اور آپ کی کوششوں پر فخر کرتے تھے، ہمیں ان شخصیات کی تعلیمات اور ان کی زندگیوں سے جہاں تک ہم سیکھ سکیں سیکھنے کی ضرورت ہے۔
وقت کے امام، امام آخر الزماں عجل اللہ تعالٰی فرجہ الشریف کے محضر میں، سیدہ نساء العالمین حضرت فاطمہ الزہراء سلام اللہ علیہا کے محضر میں، رہبرِ معظم انقلابِ اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای مدظلہ، مرجع عالی قدر و مرجع جہانِ تشیع حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی دام ظلہ اور تمام مؤمنین و مؤمنات کے محضر میں تعزیت و تسلیت عرض کرتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ خدا سید بزرگوار کو اپنے جد امامِ حسین علیہ السلام کے ساتھ محشور فرمائے! آمین ثم آمین
والسّلام
شریکِ غم؛ شیخ محمد حسن جعفری