۲۰ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 9, 2024
ناصر عباس شیرازی

حوزه/ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی جنرل سیکرٹری نے کہا ہے کہ اسرائیل کے خلاف سب سے پہلے پاکستان کے بانی قائداعظم محمد علی جناح نے آل انڈیا مسلم لیگ کے دور میں فلسطین کی حمایت کا دن منایا۔ فلسطینی عوام کا درد ہمارا درد ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایم ڈبلیو ایم کے رہنماء نے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں القدس فاؤنڈیشن کی جانب سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے اعلان کیا تھا کہ فلسطین کو تنہاء نہیں چھوڑیں گے، انہوں نے ہماری پوزیشن واضح کردی۔

تفصیلات کے مطابق، کوئٹہ میں القدس فاؤنڈیشن کے تحت منعقدہ کانفرنس میں مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری تنظیم علامہ مقصود علی ڈومکی، جماعت اسلامی کے مرکزی جنرل سیکرٹری لیاقت بلوچ، علمائے دین اور دیگر معززین بھی شریک تھے۔

ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی نے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ صرف مسلمانوں کا نہیں ہے بلکہ یہ مسئلہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے۔ آج دنیا میں فلسطینی قوم وہ سب سے بڑی قوم ہے جو بے گھر ہے اور فلسطین کے عوام ہجرت پر مجبور ہو گئے ہیں۔

ایم ڈبلیو ایم کے رہنماء نے کہا کہ اسرائیل کے خلاف سب سے پہلے قائد اعظم محمد علی جناح نے فلسطینیوں کی حمایت کا دن 1936ء میں منایا۔ انہوں نے اس وقت اپنی جماعت آل آنڈیا مسلم لیگ کی طرف سے اعلان کیا تھا کہ فلسطین کو تنہاء نہیں چھوڑیں گے۔ یہ نظریہ پاکستان کا حصہ ہے۔ قائداعظم محمد علی جناح نے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا۔ ہم اپنے نظریات سے الگ نہیں ہو سکتے۔

ایم ڈبلیو ایم کے سیاسی رہنما نے کہا کہ ہمیں ان نظریات سے الگ کرنا پاکستان سے الگ کرنے کے مترادف ہے اور اسے ایک بڑا جرم سمجھتے ہیں۔ پاکستان کے بانی نے مسئلہ فلسطین پر ہماری پوزیشن کو واضح کر دیا تھا۔

ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنماء نے مزید کہا کہ دنیا بھر کے مسلمان ایک جسم کی طرح ہیں۔ پیغمبر پاک (ص) نے ہمیں کہا ہے کہ ہم جسد واحد ہیں۔ فلسطینیوں کا درد ہمارا درد ہے۔

ناصر شیرازی نے کہا کہ فلسطین کانفرنس ایک اظہار ہے کہ ان کا درد ہمارا درد ہے، انکا دکھ ہمارا دکھ ہے۔ اقوام متحدہ نے تسلیم کیا ہے کہ یہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل گریٹر اسرائیل چاہتا ہے۔ جس میں وہ بعض ممالک کی سرزمین کو بھی شامل کرتا ہے۔ عالمی دہشتگرد تنظیم داعش کو بھی اسرائیل نے اسی مقصد کیلئے بنایا، تاکہ گریٹر اسرائیل کے حصول کیلئے مسلم ممالک کمزور ہوں اور ان ممالک پر قبضہ ہو سکے۔

انہوں نے کہا کہ داعش کیخلاف اس وقت کامیابی ملی جب شیعہ سنی مسلمانوں نے مل کر اسرائیل کے ان عزائم کیخلاف اقدام اٹھایا۔ داعش کی لیڈرشپ جب زخمی ہوتی تھی تو اسرائیل کے ہسپتال میں ان کا علاج ہوتا تھا۔

ناصر شیرازی نے کہا کہ امریکہ نے اپنے شہریوں پر اسرائیل کے سفر پر پابندی لگا دی۔ جو اسرائیل ماضی میں دوسرے ممالک پر حملے کرتا تھا اور آسانی سے انہیں ہرا دیتا تھا۔ اس کی فوج ناقابل شکست تھی۔ وہ 2005ء میں حزب اللہ کے ہاتھوں فرار ہونے پر مجبور ہو گئی تھی۔ لبنان میں اسرائیل کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ شکست اسرائیل نے خود تسلیم کی۔ یہ شکست عالم اسلام نے ان کے ماتھے پر لکھا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .