حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،وزارت انٹیلی جنس نے اطلاع دی ہے کہ صیہونی حکومت سے تعلق رکھنے والے سب سے بڑے دہشت گرد چینل کے ارکان کو ملک کے متعدد صوبوں میں گرفتار کیا گیا ہے۔
دہشت گردی ایک سنگین خطرہ ہے جس کا اسلامی جمہوریہ ایران کو انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد سے سامنا ہے، دہشت گرد اور منافق گروہ MKO نے 17 ہزار ایرانیوں کو شہید کیا ہے جن میں عام لوگوں سے لے کر ایرانی سیاست دانوں اور مذہبی رہنماؤں تک شامل ہیں۔
اسی طرح صیہونی حکومت نے ایران میں کئی دہشت گردانہ کارروائیاں کیں، جس سے ایران کے ایٹمی سائنسدان شہید ہوئے اور اسی طرح جنرل قاسم سلیمانی کو امریکی فوجیوں نے ڈرون حملے میں شہید کر دیا تھا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ایران کے خلاف جو دہشت گردانہ کارروائیاں ہوتی ہیں اور ان کارروائیوں کو انجام دینے والوں کو مغربی ممالک بالخصوص امریکہ کی حمایت حاصل ہے۔ اس حمایت کی ایک واضح مثال یہ ہے کہ امریکی اور یورپی سرکاری ممالک کے حکام ب MKO کے اجلاسوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں، یورپی ممالک اور امریکہ میں دہشت گرد اور علیحدگی پسند گروہوں کی موجودگی اس بات کا ایک اور ثبوت ہے کہ یہ ممالک ایران کے خلاف دہشت گرد گروہوں کے حامی ہیں۔
اب تک مختلف شواہد اور دستاویزات شائع ہو چکے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ امریکہ اور مغربی اور یورپی ممالک ان گروہوں کو ایران کے خلاف دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ان میں سے کچھ دستاویزات اور ثبوت ایران کی جانب سے بھی شائع کیے گئے ہیں جن سے یہ بات پوری طرح واضح ہے کہ یہ ممالک دہشت گرد گروہوں کو ایران میں تخریبی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
ایران کی وزارت انٹیلی جنس نے تہران، کرمان، اصفہان، کهگیلویه و بویراحمد، کردستان اور مازندران صوبوں میں صیہونی حکومت سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد گروہوں کے ارکان کی گرفتاری کی اطلاع دی ہے اور بیرون ملک دہشت گرد مراکز ان کی حمایت کر رہے تھے اور دہشت گرد گروہوں کے ارکان کے ساتھ رابطے تھے،مراکز ہالینڈ اور ڈنمارک میں ہیں اور وہ محرم کے مہینے میں تہران، مازندران، اصفہان، کرمان، کردستان وغیرہ صوبوں میں تخریبی سرگرمیاں انجام دینے کی کوشش کر رہے تھے لیکن ایران کی سیکورٹی فورسز نے ان کی نشاندہی کر کے انہیں گرفتار کر لیا۔
گرفتار عناصر سے 43 طاقتور بم برآمد ہوئے ہیں جنہیں ریموٹ کنٹرول کے ذریعے بلاسٹ کیا جاتا ہے۔ گرفتار عناصر نے اعتراف کیا ہے کہ ان کا شہید جنرل قاسم سلیمانی کی قبر، لوگوں کے اجتماع کی جگہوں، پٹرول پمپس، گیس فلنگ پوائنٹس اور بجلی کے اسٹیشنز وغیرہ کو دھماکے سے اڑانے کا منصوبہ تھا۔
باخبر حلقوں کا خیال ہے کہ دہشت گردی ایک ایسی لعنت ہے جس سے دنیا کے کئی ممالک پریشان ہیں لیکن اس دوران تشویشناک بات یہ ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کا دعویٰ کرنے والے ممالک بھی ان گروہوں کے وجود کے ذمہ دار ہیں۔ سابق امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن اور اس ملک کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات کو اسی تناظر میں دیکھا جا سکتا ہے جس میں وہ کہہ چکے ہیں کہ امریکہ نے دہشت گرد گروہ داعش کو پیدا کیا ہے۔
باخبر حلقوں کا خیال ہے کہ دہشت گرد گروہوں کے زندہ رہنے کی بڑی وجہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کا دعویٰ کرنے والے ممالک کا دوہرا معیار ہے۔ ان حلقوں کا خیال ہے کہ اگر دہشت گردی سے نمٹنے کا دعویٰ کرنے والے اپنے دعووں میں سچے ہوتے تو دہشت گرد امریکہ اور مغربی و یورپی ممالک میں پوری آزادی کے ساتھ نہ رہتے۔