۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
شیخ صادق نجفی

حوزہ/ علامہ شیخ محمد صادق نجفی صاحب کا شمار پاکستان کے جید علمائے کرام میں ہوتا ہے۔ آپ  12 اگست1944 بروز ہفتہ موضع کچورا (شنگریلا ) میں پیدا ہوئے جبکہ آپ کے والد محترم کا نام آخوند مہدی ہے جو موضع کچورا کے مومنین کے لیے ایک مبلغ کی حیثیت رکھتے تھے اور ذاکرِ اہلِ بیت ؑ تھے۔ ابتدائی تعلیم آپ نے اپنے والد محترم اور چچا حجۃ الاسلام آقائے شیخ حسن مقدس سے حاصل کی۔

تحریر: حیدر عباس مقدسی

حوزہ نیوز ایجنسی | علامہ شیخ محمد صادق نجفی صاحب کا شمار پاکستان کے جید علمائے کرام میں ہوتا ہے۔ آپ 12 اگست1944 بروز ہفتہ موضع کچورا (شنگریلا ) میں پیدا ہوئے جبکہ آپ کے والد محترم کا نام آخوند مہدی ہے جو موضع کچورا کے مومنین کے لیے ایک مبلغ کی حیثیت رکھتے تھے اور ذاکرِ اہلِ بیت ؑ تھے۔ ابتدائی تعلیم آپ نے اپنے والد محترم اور چچا حجۃ الاسلام آقائے شیخ حسن مقدس سے حاصل کی۔ بعد ازاں مزید تعلیم کے حصول کے لیے حیدر آباد سندھ مدرسۃ مشارع العلوم میں داخلہ لیااور مدرسہ کے پرنسپل حجۃ السلام علامہ سید ثمر حسن زیدی صاحب اور نائب پرنسپل حجۃ الاسلام جناب مولانا منظور حسین صاحب کی شاگردی اختیار کی۔ چنانچہ علمِ فقہ میں شرائع الاسلام ، علمِ اصول میں معالم الاصول، علمِ صرف و نحو میں کافیہ اور سیوطی اور علمِ عربی ادب میں متنبی اور شعبہ معلقات تک تعلیم مکمل کرنے کے بعد آپ نے اعتماد العلماء کی ڈگری اور سند حاصل کی۔

غرض یہ کہ آٹھ سال تعلیم حاصل کرنے کے بعد وہاں سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لیے نجفِ اشرف عراق تشریف لے گئے ۔ نجف اشرف پہنچنے کے بعد حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ الحکیم کے مدرسہ بغدادی حیّ السعد میں قیام فرمایا انہی ایام میں قائدِ شہید علامہ شہید عارف حسین الحسینی بھی آپ کے ساتھ ایک ہی کمرے میں قیام پذیر ہوئے اسی دوران قائد شہید نے علامہ شیخ محمد صادق نجفی صاحب سے کسب فیض کیا ۔ اس مدرسہ میں پانچ، چھ سال قیام کے بعد علامہ صادق نجفی مدرسہ اُزْرِی منتقل ہوئے ۔ اس کے کچھ عرصے بعد آپ معیل ہوئے جس کے بعد کرائے کے مکان میں رہنے لگے اس دوران شروع شروع میں حجۃ السلام آیۃ اللہ شیخ محمد علی افغانی اعلیٰ سے تعلیم حاصل کی جس کے بعد مسجد ہندی میں آیۃ اللہ سید طیب آغا جزائیری اعلیٰ اور مسجد طوسی میں آیۃ اللہ صادقی اعلیٰ سے اور اُسی مسجد میں آیۃ اللہ باقر الصدرقدّس سرّہ سے کسب فیض کیا۔ جس کے بعد آیۃ اللہ حسین علی غروی اعلیٰ جو بعد میں مرجع بنے سے شرف تَلَمُّذْ حاصل کیا۔ جس کے بعد مسجد خضراء میں حضرت آیۃ اللہ العظمی سید ابو القاسم الخوئی رضوان تعالیٰ علیہ کے درس خارج میں ۳ سال شامل ہوااور مسجد ترکہ محلّۃ الخویش میں حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ امام خمینی رضوان تعالیٰ علیہ کے درس خارج میں ۳ سال تک شریک ہونے کا اعزاز حاصل کیا ۔

نیز نجف اشرف میں حصول تعلیم کے دوران آپ کی شادی ہوئی اور نکاح خواں اُس وقت کے مرجع تقلید حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ السید محسن الحکیم طبا طبائی تھے ۔ نجف اشرف عراق سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد آپ سر زمین بلتستان تشریف لے آئے اور شروع شروع میں آپ نے قائد گلگت بلتستان علامہ شیخ غلام محمد غروی اعلیٰ اللہ کی معیّت میں تحریک نفاذ فقہ جعفریہ پاکستان کے امور میں حصہ لیا چنانچہ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ پاکستان کے صدر علامہ مفتی جعفر حسین اعلیٰ جب سر زمین بلتستان تشریف لائے اور بلتستان کے تمام علاقوں کا دورہ فرمایا یعنی علاقہ خپلو، علاقہ شگر، علاقہ کھرمنگ اور علاقہ روندو تمام موقع پر علامہ صادق نجفی شریک رہے جس کے بعد علامہ مفتی جعفر حسین بلتستان سے گلگت کے دورے پر تشریف لے گئے اور وہاں سے موضوع غلمت ، جعفر آباد ، استور داس اور بڑے نگر اور ہنزہ تک گئے ۔ ہنزہ میں بڑا جلسہ ہوا اور جلوس نکالے گئے علامہ مفتی جعفر حسین کے ساتھ شیخ محمد صادق نجفی شریک رہے جس کے بعد جنرل ضیاء الحق کے دور میں علامہ مفتی جعفر حسین نے شیعہ مطالبات کے حوالے سے اسلام آباد میں احتجاج شروع کیا تو علامہ شیخ غلام محمد صاحب غروی اعلیٰ اور دیگر علماء کے ساتھ آپ بھی شریک ہوئے اور تین روز تک احتجاج کا سلسلہ جاری رہا۔ یہاں تک کہ اس کامیاب احتجاج کے نتیجے میں جنرل ضیاء الحق گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوئے اور شیعہ مطالبات منظور ہوئے اور اس کامیابی سے تمام شیعیان حیدر کرار پاکستان سرخرو ہوئے اور جب علامہ مفتی جعفر حسین کی رحلت ہوئی تو قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی اُن کے قائم مقام بنے۔ بحیثیت قائد تحریک جعفریہ علامہ عارف حسین الحسینی جب بلتستان کے دورے پر تشریف لائے اور چار روزہ دورے پر علاقہ خپلو گانچے، علاقہ شگر، علاقہ کھرمنگ اور علاقہ روندو تشریف لے گئے تو علامہ شیخ محمد صادق صاحب بھی ان کے ہمراہ تھے اور پانچویں روز جب قائد محترم اسلام آباد روانگی کے لیے سکردو ایئر پورٹ پر پہنچے تو اچانک موسم کی خرابی کے باعث پرواز کینسل ہو گئی تو قائد گلگت بلتستان علامہ شیخ غلام محمد نے حجۃ السلام علامہ آغا علی (مرحوم) الموسوی حسین آبادی، آغا احمد علی شاہ اور محترم فدا محمد ناشاد اسپیکر موجودہ صوبائی اسمبلی گلگت بلتستان اور دیگر منتظمین سے مشورہ کرکے یہ فیصلہ کیا کہ قائد صاحب کو ناشتہ کے لیے ہم شنگریلا کچورا لے جائینگے چنانچہ حسب پروگرام بمعہ 65افراد شنگریلا کچورا روانہ ہوگئے لیکن کچورا شنگریلا پہنچنے سے قبل بقول حجۃ الاسلام آغا علی حسین آباد قائد صاحب نے فرمایا کہ میں شنگریلا نہیں جاؤں گا بلکہ میں اپنے استاد شیخ محمد صادق نجفی صاحب کے گھر جاؤں گا چنانچہ ناشتہ کے لیے قائد محترم 65افراد کے لیے بروقت احسن طریقے سے ناشتہ تیار کیا اور ناشتے کے بعد قائد محترم گلگت کے لیے روانہ ہوگئے جس کے کچھ عرصے بعد قائد ملت جعفریہ علامہ سید عارف حسین الحسینی پشاور میں عالمی دہشت گردوں کے ہاتھوں شہید ہوئے۔

ان کے بعد قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی ملت جعفریہ کی جانب سے قائد شہید کے قائم مقام بنے ۔ بعدہ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے علامہ صادق نجفی کو تحریک جعفریہ کے مرکزی کونسل کارکن منتخب فرمایا۔ چار سال تک مرکزی کونسل کے رکن کی حیثیت سے تحریک جعفریہ کے امور میں حصہ لیتے رہے جس کے بعد احسن کارکردگی کی بناء پر قائد ملت نے علامہ شیخ محمد صادق صاحب کو تحریک جعفریہ کی سپریم کونسل کا رکن منتخب فرمایا چنانچہ تقریباًمسلسل چار سال تک تحریک جعفریہ کی سپریم کونسل کے رکن کی حیثیت سے قائد محترم کے ساتھ اہم کردار ادا کرتے رہے۔ انہی ایام میں قائد ملت علامہ ساجد نقوی صاحب اور تحریک جعفریہ صوبہ سندھ کے صدر علامہ محمد باقر نجفی صاحب کے ساتھ علامہ شیخ محمد صادق نجفی صاحب نے صوبہ سندھ کا دورہ کیا ۔ ضلع سکھر سندھ سے خیر پور میرس اور خیر پور میرس سے شکار پور اور وہاں سے لاڑکانہ تک قائد محترم کے ساتھ ہم رکاب رہے اور جلسے جلوسوں میں شریک رہے ۔ جس کے کچھ عرصے بعد اچانک جنرل پرویز مشرف نے تحریک جعفریہ پر پابندی لگا دی اور اب بھی شیعہ علماء کونسل کے حوالے سے علامہ صادق نجفی صاحب قائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجد نقوی کے ساتھ ہم فکر ہیں۔ غرض یہ کہ آپ کی تعلیمی قابلیت و صلاحیت کو دیکھ کر قائدِ گلگت بلتستان علامہ شیخ غلام محمد غروی اعلیٰ نے محکمیہ شرعیہ سکردو میں تعینات کیا چنانچہ شیخ علامہ غلام محمد غروی (مرحوم) کی معیت میں قضاوت کے امور انجام دیتے رہے کافی عرصہ ان کے ساتھ ہمکاری کرنے کے بعد جب علامہ شیخ غلام حمد غروی کی رحلت ہوئی تو ان کے بعد محکمہ شرعیہ کی ساری ذمہ دا ری آپ کے اوپر عائد ہوگئی اور اب چند علمائے کرام کے ساتھ آپ قضاوت کے امور میں مصروف ہیں اور ساتھ ہی ساتھ آپ نے کچورا (شنگریلا ) میں نماز جمعہ قائم کیا اور مومنین کچورا کے لیے وعظ وارشاد کا سلسلہ جاری رکھا اور غلط مراسم کی اصلاح کی اور ساتھ ہی ساتھ آپ نے 2001 ؁ء میں ایک دینی مدرسہ امام جعفر صادق ؑ قائم کیا اور احسن طریقے سے اس کو چلایا مگر بعد میں کچھ نا مساعد حالات کی بناء پر 2010 ؁ء میں یہ سلسلہ منقطع ہوا جس کے بعد علامہ موصوف نے ایک دینیات سینٹر المدرسۃ الزھرا ء للبنین و البنات قائم کیا جو اب تک احسن طریقے سے جاری و ساری ہے ۔

علامہ صاحب اپنی زندگی کے آخر تک محکمہ شرعیہ سکردو میں چیف جسٹس کی حیثیت سے قضاوت کے امور میں مصروف رہے. اسی طرح پوری زندگی وادی کچورا (شنگریلا) میں امام جمعہ کی حیثیت سے دینی خدمات اور امور شرعیہ کی انجام دہی میں مصروف رہے

اور کچھ علالت کے 19 دسمبر 2021 بروز اتوار لاہور کے ایک مقامی ہسپتال میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے. آپ کے انتقال کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور پورے بلتستان میں سوگ کی فضا قائم ہوئی۔ مرحوم کو ہوسپٹل سے مادر علمی جامعۃ المنتظر منتقل کیا گیا وہاں غسل و کفن دینے کے بعد مشہور و معروف عالم دین حجۃ الاسلام و المسلمین شیخ جواد صاحب نے نماز جنازہ پڑھائی. بعد ازاں آپ کی جسد خاکی کو اپنے آبائی گاؤں بلتستان کچورا کے لیے روانہ کر دیا گیا۔ 20 دسمبر بروز پیر دوپہر کو جب بلتستان میں آپ کے کی میت پہنچ گی تو ایک کہرام برپا ہوا. شہید پل سے آپ کے آبائی گھر تک ہزاروں لوگوں نے آپ کا استقبال کیا آپ کی نماز جنازہ نائب رئيس محکمہ شریعہ بلتستان و امام جمعہ جامع مسجد سکردو حجت الاسلام و المسلمین آغا باقر الحسینی صاحب نے پڑھائی. نیز اس موقع پر سیاسی مذہبی اہم شخصیات نے نماز جنازہ میں شرکت کی. یہ بات بھی ناقابل فراموش ہے کہ سرزمین کچورا کی تاریخ کا سب سے بڑا نماز جنازہ آپ کا ہی تھا۔

آپ کے انتقال کے بعد بین الاقوامی شہرت یافتہ شاعر، شاعر اہلبیت سہیل شاہ نے اپنے اظہار خیال میں کچھ یوں فرمایا:

عاشق احمد مختار تھے صادق نجفی

بندہ حیدر کرار تھے صادق نجفی

حوصلہ صبر شعور آگہی جرأت اخلاق

اس قدر صاحب کردار تھے صادق نجفی

راضی کیونکر نہ بھلا ھوتیں جناب زھرا

ان کے بچوں کے عزادار تھے صادق نجفی

عالم باعمل و باوفا و باکردار

علی مولا کے وفادار تھےصادق نجفی

مسند عدل پہ فائز تھے بہ فضل مولا

عادل حق کے طرفدار تھے صادق نجفی

خوش مزاجی تو تھی بچپن ھی سے فطرت میں سہیل

نیک سیرت تھے ملنسار تھے صادق نجفی

آخر میں دعا گو ہے کہ پروردگار عالم مرحوم و مغفور شیخ محمد صادق نجفی کی مغفرت فرمائے، جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے اور جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے آمین.

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .